کتاب: غزنوی خاندان - صفحہ 22
’’ مولانا سید ابوبکر غزنوی میرے خاص دوستوں میں سے تھے اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کا وافر حصہ عطا فرمایا تھا جوانی کی عمر او ربہت زیادہ عبادت گزار اور ذکر و اذکار کرتے تھے لندن میں ایک حادثہ میں زخمی ہوئے اور ہسپتال میں داخل ہوگئے اخبار میں پڑھا تو میں دوسرے دن ان کی عیادت کے لئے لندن گیا ملاقات ہوئی تو دیکھ کر ان کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور فرمانے لگے حکیم صاحب اب صرف دعا کی ضرورت ہے میرے لئے دعا کریں اور میں لندن ہی میں تھا کہ وہ وہاں انتقال کرگئے۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے‘‘۔ جناب عبدالرشید عراقی صاحب نے’’غزنوی خاندان ‘‘کے نام سے یہ کتاب لکھی ہے اس میں حضرت سید عبداللہ غزنوی کے حالات زندگی اور دین حق کی اشاعت کے سلسلہ میں انہوں نے جو اذیتیں اور تکلیفیں اٹھائیں ان کا تفصیل سے ذکر کیاہے ۔ان کے علاوہ ان کے صاحبزادگان عالی مقام میں مولانا محمد غزنوی،مولانا عبدالجبار غزنوی،مولانا عبدالرحیم غزنوی اور مولانا عبدالواحد غزنوی کے حالات زندگی اور ان کی علمی و دینی خدمات کا تذکرہ کیا ہے او ر پوتوں میں مولانا عبداللہ غزنوی،مولانا عبدالغفور غزنوی،مولانا سید داؤد غزنوی اور مولانا حافظ محمد ذکریا غزنوی کا تذکرہ کیا ہے مولانا سید محمد داؤد غزنوی کا تذکرہ عراقی صاحب نے تفصیل سے کیا ہے۔ اور آخر میں مولانا سید ابو بکر غزنوی جو مولانا سید داؤد غزنوی کے فرزند ارجمند تھے اور مولانا سید عبداللہ غزنوی کے پڑپوتے تھے ان کے حالات اور ان کی خدمات کا ذکر کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مؤلف کو جزائے خیر دے کہ انہوں نے علمائے غزنویہ (امرتسر)کے حالاتِ زندگی اور ان کے علمی ودینی اور سیاسی کارناموں پر روشنی ڈالی ہے۔اللہ تعالیٰ ان کی محنت کو قبول فرمائے۔ حکیم راحت نسیم سوہدروی ہمدرد دواخانہ سکیم موڑ اقبال ٹاؤن لاہور 13مئی 2000ء؍8صفر1421ھ