کتاب: غزنوی خاندان - صفحہ 20
تقریظ پروفیسر حکیم راحت نسیم سوہدروی برصغیر(پاک و ہند)خصوصاً پنجاب میں علمائے غزنویہ (امرتسر)نے دین اسلام کی اشاعت،کتاب و سنت کی ترقی و ترویج،اور شرک و بدعت کی تردید و توبیخ میں جو کوششیں کیں وہ برصغیر کی اسلامی تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں ۔ خاندان غزنویہ کے سربراہ حضرت مولانا سید عبداللہ غزنوی کا شمار اہل اللہ میں ہوتا ہے ان کی سیرت کا مطالعہ کرنے سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ آپ نے افغانستان میں توحید و سنت کی تبلیغ کی اور شرک و بدعت کی تردید شروع کی ۔تو علاقہ کے علماء اور عوام آپ کے مخالف ہوگئے اور حکومت تک آپ کے خلاف غلط اور جھوٹی رپورٹیں پہنچائیں چنانچہ حکومت کی طرف سے آپ کو ملک چھوڑنے کا حکم ملا۔اور آپ کو مصائب و آلام سے بھی دوچار کیاگیا۔کوڑے بھی مارے گئے۔ذلیل و رسوا بھی کیاگیا لیکن آپ کے پائے ثبات و استقلال میں لغزش نہ آئی۔ مولانا سید عبداللہ غزنوی نے امرتسر کو اپنا مسکن بنایا۔جہاں آپ نے درس و تدریس،وعظ و تبلیغ کے ذریعہ کتاب و سنت کی اشاعت کی، اللہ تعالیٰ نے آپ کو 12فرزند عطا کئے۔جو سب کے سب موّحد تھے۔ وہ آپ کے قوت بازو بنے۔ اور اسلام کی اشاعت،کتاب و سنت کی ترقی و ترویج اور شرک و بدعت کی تردید اور توبیخ میں گرانقدر خدمات سر انجام دیں۔ مولانا سید عبداللہ غزنوی کے صاحبزادگان میں مولانا سید عبدالجبار غزنوی،مولانا محمد بن عبداللہ غزنوی،مولانا عبدالرحیم غزنوی اور مولانا عبدالواحد غزنوی رحمہم اللہ اجمعین کی خدمات جلیلہ بہت زیادہ ہیں ۔ مولانا عبدالواحد مدتوں مسجد چینانوالی لاہور میں خطیب رہے۔ والد مرحوم پروفیسر حکیم عنائیت اللہ