کتاب: غزنوی خاندان - صفحہ 18
’’یہ وہ عظیم الشان تحریک ہے جس نے دوسرے اسلامی ممالک پر بھی اثر ڈالا ہے چنانچہ بلاد اسلامیہ میں ان ہی کی اقتداء کرتے ہوئے حدیث و تفسیر کی کتابیں شائع کی جارہی ہیں ‘‘۔ مولانا سید عبداللہ غزنوی نے تصوف و سلوک کی راہوں سے آئی ہوئی بدعات کی تردید کرنے میں صحیح اسلامی زہدو عبادت اور روحانیت کا درس دیا یہ آپ کا بہت بڑا علمی کارنامہ ہے آپ کے اس کارنامہ میں آپ کے معاصرین میں مولانا غلام رسول قلعوی (م1291ھ)اور مولانا حافظ محمد بن بارک اللہ لکھوی (م1313ھ)بھی شامل ہیں۔اور آپ کے تلامذہ میں مولانا عبدالجبار غزنوی (م1331ھ)مولانا غلام نبی الربانی سوہدروی (م1348ھ)نے بھی عوام و خواص کی روحانی تربیت کی۔ علمائے کرام کے حالات پڑھنا اور ان کی خدمت سے آگاہ ہونا ہر مسلمان کے لئے بہت ضروری ہے استاد عبدالعزیز لکھتے ہیں : ’’ لوگ اپنے علماء کے بغیر ایسے جاہل ہیں کہ انہیں انسانوں اور جنوں کے شیطان اچک لیں۔علماء دین زمین کے لئے اللہ کی نعمت ہیں۔وہ اندھیروں میں چراغ،ہدایت کی طرف راہبر،اور اللہ کی زمین پر اللہ کی حجت ہیں۔ان سے عقائد و افکار کی گمراہی ختم ہوتی ہے۔ اور قلوب و نفوس سے شک کے بادل چھٹ جاتے ہیں۔وہ شیطان کے لئے باعث غیظ و غضب،ایمان کے مخزن اور امّت کے ستون ہوتے ہیں۔زمین میں انکی مثال ایسے ہے جیسے آسمان پر ستاروں کی مثال ہے۔ خشکی و تری میں زندگی کے اندھیروں میں ان سے ہدایت حاصل ہوتی ہے‘‘۔ حضرت مولانا سید عبداللہ غزنوی جب غزنی سے ہجر ت کرکے مستقل طور پر امرتسر میں قیام پذیر ہوئے۔تو درس وتدریس،وعظ و تبلیغ اور روحانی تربیت کیساتھ ساتھ توحید، اتبائے سنت،اورعقائد صحیحہ پر بہت سی کتابوں اور رسالوں کا فارسی اور اردو میں ترجمہ کرواتے رہے اور لوگوں میں مفت تقسیم کئے۔