کتاب: غزنوی خاندان - صفحہ 17
آبادی (م1329ھ)مولانا عبدالرحمان محدث مبارکپوری (م1353ھ)مولانا عبدالتواب محدث ملتانی (م1362ھ)مولانا احمد حسن دہلوی (م1338ھ) مولانا حافظ ابوالحسن سیالکوٹی (م1325ھ)مولانا عبدالسلام مبارک پوری (م1342ھ)اور مولانا وحید الزمان حیدر آبادی (م1338ھ)وغیرہم تھے۔ جنہوں نے علم حدیث کی طرف توجہ دی اور گرانقدر لٹریچر عربی،فارسی اور اردو میں فراہم کیا۔ مولانا سید محمد نذیر حسین محدث دہلوی کے تلامذہ میں علمائے غزنویہ (امرتسر)منفرد حیثیت کے حامل تھے ان علمائے کرام نے درس و تدریس،وعظ و تبلیغ،تصنیف و تالیف کے ذریعہ اشاعت دین اسلام، کتاب و سنت کی نشرو اشاعت،شرک و بدعت کی تردید کا فریضہ انجام دیا۔ اس کے علاوہ علمائے غزنویہ نے تصوف و سلوک کی راہوں سے آئی ہوئی بدعات کی تردید کرتے ہوئے صحیح اسلامی زہد و عبادت اور روحانیت کادرس دیا۔ علمائے غزنویہ میں حضرت عارف باللہ مولانا سید عبداللہ غزنوی نے تدریس بھی فرمائی، لسانی تبلیغ بھی کی ،اور روحانی تربیت بھی کی ۔ مولانا عبدالجبار غزنوی نے تدریس بھی فرمائی اور روحانی تربیت بھی کی۔مولانا عبدالواحد غزنوی نے زیادہ تر روحانی تربیت کی اور وعظ و تبلیغ بھی کی، مولانا عبدالرحیم غزنوی،مولانا عبدالاول غزنوی اور مولانا عبدالغفور غزنوی رحمہم اللہ اجمعین نے درس و تدریس اور تصنیف و تالیف کے ذریعہ حدیث میں نمایاں خدمات انجام دیں ۔ برصغیر (پاک و ہند)میں حضرت میاں صاحب کے تلامذہ نے تصنیف و تالیف کے ذریعہ حدیث کی جو خدمت کی اس پر شام کے ایک محقق عالم محمد منیر دمشقی(م1369ھ)تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’وھی نھضۃ عظمیۃ اثرت علی باقی البلاد الاسلامیۃ فاقتدی بہا غالب البلاد الاسلامیۃ فی طبع کتب الحدیث والتفسیر‘‘۔