کتاب: غزنوی خاندان - صفحہ 16
علامہ سید رشید رضا مصری صاحب تفسیر المنار (م4 135ھ)علمائے اہلحدیث (ہند)کی خدمات حدیث کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
’’ ولولا عنایۃ اخواننا علماء الھند بعلوم الحدیث فی ھذا العصر لقضی علیہ بالزوال من امصار الشرق فقد ضعفت فی مصر والشام والعراق والحجاز منذ القرن العاشر حتی بلغت منتھی الضعف فی اوائل ھذا القرن الرابع عشر‘‘۔
ہندوستان کے علمائے اہلحدیث نے علوم حدیث کی طرف خصوصی توجہ دی اگر وہ ایسا نہ کرتے توشاید یہ علم مشرق کے ممالک سے مٹ جاتا ہم دیکھتے ہیں کہ مصر ،شام ،عراق، اور حجاز میں دسویں صدی ہجری سے یہ زوال پذیر تھا اور چودھویں صدی ہجری کے آغاز میں تو ضعف کی انتہا تک پہنچ چکا تھا‘‘۔
حضرت مولانا سید محمدنذیر حسین دہلوی کے تلامذہ میں سے جن علماء کرام نے درس و تدریس کے ساتھ خدمت حدیث میں قابل قدر خدمات انجام دیں ان میں مولانا حافظ عبدالمنان وزیر آبادی (م1334ھ)مولانا حافظ عبداللہ غازی پوری (م1337ھ)مولانا محمد بشیر سہسوانی (م1326ھ)مولانا عبدالوہاب صدری دہلوی (م1351ھ)مولانا عبدالجبار عمر پوری (م1344ھ)مولانا احمد اللہ محدث پرتاپ گڑھی (م1362ھ)وغیرہم تھے انہوں نے ساری عمر حدیث پڑھنا اور پڑھانا مشغلہ رکھا۔
دعوت و تبلیغ میں حضرت میاں صاحب کے تلامذہ میں مولانا حافظ ابراہیم آروی (م1319ھ)مولانا سلامت اللہ حیراج پوری (م1322ھ)مولانا عبدالصمد اوگانوی (م1318ھ)مولانا عبدالغفار مہدانوی (م1315ھ)اور مولانا عبدالعزیز رحیم آبادی (م1326ھ)سر فہرست تھے۔
تصنیف و تالیف میں مولانا سید محمد نذیر حسین دہلوی کے تلامذہ میں مولانا شمس الحق ڈیانوی عظیم