کتاب: غزنوی خاندان - صفحہ 153
و ابی’’میں اپنے والد محترم مولانا سید محمد داؤد غزنوی کے’’اہلحدیث’’ہونے کا کہیں اس انداز سے ذکر نہیں کیا جتنا کہ وہ اہلحدیث ہی کے حوالے سے معروف تھے اور جتنی انہوں نے امیر جمعیۃ اہلحدیث پاکستان کی حیثیت سے خدمات سرانجام دی تھیں۔بہر حال یہ بھی ایک جماعتی سانحہ تھا‘‘۔(تذکرہ علماء اہلحدیث:81؍2) لاہور میں حکیم محمد سعید شہید نے سیرت کانفرس کا انعقاد کیا اس کے ایک اجلاس میں راقم محترم حکیم عنایت اللہ نسیم سوہدروی مرحوم کے ساتھ شریک اجلاس ہوا اجلاس کی اس نشست میں مقررین میں امام کعبہ شیخ عبداللہ بن سبیل رحمہ اللہ، جسٹس محمود الرحمن سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان اور مولانا سید ابوبکر غزنوی شامل تھے۔ امام کعبہ نے سب سے پہلے عربی میں تقریر کی اور ان کی تقریر کا اردو ترجمہ ایک صاحب نے کیا ان کا نام اس وقت ذہن میں نہیں رہا۔ دوسرے نمبر پر جسٹس محمود الرحمن نے تقریر کی جسٹس صاحب نے انگریزی زبان میں تقریر کی جس کا ترجمہ نہیں سنایا گیا تھا تیسرے نمبر پر مولانا سید ابوبکر غزنوی کی تقریر تھی آپ کی تقریر کا عنوان تھا اسلام کا مالیاتی نظام اور سید صاحب نے بھی انگریزی میں تقریر کی آپ کی تقریر میں ایسی روانی تھی کہ سامعین میں جو انگریزی زبان پر عبور رکھتے تھے تالیاں بجا بجا کر سید صاحب کو داد دی۔ تقریر ختم ہونے کے بعد راقم اور حکیم عنایت اللہ نسیم سوہدروی مرحوم سید صاحب کو ملے بڑی محبت اور خندہ پیشانی سے پیش آئے میں نے عرض کی کہ آپ نے جمعیۃ اہلحدیث سے علیحدگی کیوں اختیار کی جس جماعت کی آبیاری اور اس کو فعال اور منظم بنانے میں آپ کے والد بزرگوار مولانا محمد داؤد غزنوی رحمۃ اللہ علیہ نے بڑی محنت کی۔ سید صاحب نے فرمایا: ’’میں خود علیحدہ نہیں ہوا بلکہ علیحدہ کیا گیا ہوں اور میں نے اب جماعت اہلحدیث سے مکمل علیحدگی اختیار کر لی ہے میرا ایک اصول ہے کہ میں نے جو کام کرنا ہے اس کو کرنا ہے اور