کتاب: غزنوی خاندان - صفحہ 15
تدریس و تعلیم میں یکسوئی کے ساتھ مشغول رہے۔ اس 62 سالہ دور میں کتنے لوگ آپ سے مستفید ہوئے، ان کا شمار مشکل ہے۔ لا یعلم جنود ربک الا ھو مولانا سید محمد نذیر حسین دہلوی کے تلامذہ نے سارے برصغیر میں پھیل کر اپنی زندگیاں اشاعت کتاب و سنت میں صرف کر دیں اور وہ سب اپنی محنت اور کوششوں میں کامیاب ہوئے۔ حدیث کی نشر و اشاعت عام ہوئی لوگ عامل بالحدیث ہو گئے اور جو ہر طرف اندھیرا چھایا ہوا تھا وہ دور ہوا اور روشنی پھیل گئی۔ مولانا سید سلیمان ندوی تراجم علمائے حدیث ہند مؤلفہ مولوی ابو یحییٰ امام خان نوشہروی کے مقدمہ میں لکھتے ہیں : ’’اس تحریک (اہلحدیث)کا ایک اورفائدہ یہ ہوا کہ مدت کا زنگ طبیعتوں سے دور ہوا۔ یہ جو خیال ہو گیا تھا کہ اب تحقیق کا دروازہ بند اور نئے اجتہاد کا راستہ مسدود ہو چکا ہے رفع ہو گیا اور لوگ از سر نو تحقیق و کاوش کے عادی ہونے لگے قرآن پاک اور احادیث مبارکہ سے دلائل کی خو پیدا ہوئی اور قیل و قال کے مکدر گڑھوں کی بجائے ہدایت کے اصلی سرچشمہ مصفا کی طرف واپسی ہوئی‘‘۔(ص37) مولانا سید محمد نذیر حسین محدث دہلوی کے تلامذہ نے درس و تدریس وعظ و تبلیغ اور تصنیف و تألیف کے ذریعہ حدیث کی جو خدمت کی وہ تاریخ اہلحدیث کا ایک سنہری باب ہے مولانا محمد عطاء اللہ حنیف بھوجیانی لکھتے ہیں کہ ’’شاہ ولی اللہ دہلوی کی تحریک تجدید و احیائے سنت کو جماعت اہلحدیث نے علماً و عملاً سرگرمی سے جاری رکھا اس آفتاب سے دنیائے اسلام کے دور دراز گوشے روشن ہو گئے‘‘۔ برصغیر (پاک و ہند)میں علم حدیث کی نشر واشاعت (بذریعہ تدریس و تصنیف)کا علمائے عرب نے بھی اعتراف کیا ہے ۔