کتاب: غزنوی خاندان - صفحہ 140
اعتبار سے ان کی خدمات کو سراہتے اور قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے‘‘۔ (داؤد غزنوی: 145۔144) مولانا عبدالعظیم انصاری مولانا سید محمد داؤد غزنوی علم و فضل، زہد و اتقا، اور فہم و فراست میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے آپ کا تبحر علمی اور سیاسی بصیرت کسی سے پوشیدہ نہیں۔ذہانت، فطانت اور فہم و فراست آپ کی مسلم تھی تمام علوم متداولہمیں گہرا ادراک اور بصیرت حاصل تھی۔ آپ کی خدمات اظہر من الشمس ہیں۔( تحریک پاکستان اور اہل حدیث:31) فصل ثانی مولانا سید ابوالحسن علی، مولانا غلام رسول مہر، مولانا محمد حنیف ندوی، ڈاکٹر سید عبداللہ شورش کاشمیری، سید رئیس احمد جعفری، مولانا محمد اسحق بھٹی اور مولانا عبدالعظیم انصاری نے مولانا سید محمد داؤد غزنوی نے جو تاثرات بیان کئے ہیں وہ ان کی تحریروں سے ماخوذ ہیں جن کا حوالہ بھی دے دیا گیا ہے۔ درج ذیل مشاہیر کے جو تاثرات ذیل میں نقل کئے جا رہے ہیں یہ راقم نے وقتاً فوقتاً ان سے مولانا غزنوی کے بارے میں میرے استفسار پر بیان فرمائے اور راقم آثم کے ذہن میں محفوظ تھے۔ مولانا محمد عطاء اللہ حنیف بھوجیانی مولانا سید محمد داؤد غزنوی کا تعلق اس علمی خاندان سے تھا جنہوں نے حق و صداقت کی خاطر اپنی جانوں کو خطرے میں ڈالا۔ مصائب و آلام سے دوچار ہوئے، مصیبتیں اور تکلیفیں برداشت کی، وطن سے بے وطن ہوئے لیکن ان کے پائے ثبات استقلال میں لغزش نہیں آئی۔ مولانا غزنوی کے والد بزرگوار امام مولانا سید عبدالجبار کو میں نے نہیں دیکھا ان کے انتقال کے وقت تو میری عمر چار سال کی ہو گی۔ مولانا عبدالواحد غزنوی کی زیارت کی ہے،بڑے نیک سیرت، مخلص اور متقی و پرہیزگار تھے اللہ تعالیٰ انکی دعائیں قبول کرتا تھا۔