کتاب: غزنوی خاندان - صفحہ 123
فضل حق،میاں عبدالمجید مالواڈہ وغیرہم۔ 1961ء میں جامعہ سلفیہ کمیٹی کااجلاس جامعہ سلفیہ کی بلڈنگ میں ہورہا تھا مولانا سید محمد داؤد غزنوی اجلاس کی صدارت فرمارہے تھے دوران اجلاس ان کی طبیعت کچھ خراب ہوگئی تو وہ آرام کے لئے اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے ان کی غیر موجودگی میں یہ مسئلہ زیر بحث آیا کہ مولانا غزنوی اب بیماررہتے ہیں اور جامعہ سلفیہ کیلئے زیادہ وقت نہیں دے سکتے اس لئے ان کی جگہ کسی اور کو صدر بنالیا جائے چنانچہ مولانا محمد اسمعیل السلفی کی تجویز پر میاں فضل حق مرحوم کو جامعہ سلفیہ کمیٹی کاصدر منتخب کر لیا گیا۔ شیخ الحدیث مولانا محمد علی جانباز مہتمم جامعہ ابراہیمہ سیالکوٹ اس وقت جامعہ سلفیہ میں تدریس پر مامور تھے وہ اس اجلاس کی کاروائی کے بارے میں رقمطراز ہیں کہ : ’’ صبح کی نماز کے بعد جب مولانا غزنوی نے اس اجلاس کے متعلق دریافت فرمایا تو مولانا سلفی نے انہیں بتایا کہ ہم نے ایجنڈے کی دوسری شق(انتخاب کی شق )بھی نپٹادی ہے اور میں نے فضل حق کو جامعہ سلفیہ کمیٹی کا منتخب صدر قرار دے دیا ہے اس پر مولانا غزنوی،مولانا سلفی پر سخت برہم ہوئے اور فرمایا کہ : جامعہ سلفیہ کمیٹی کا میں صدر موجود تھا فارغ العقل بھی نہیں ہواتھا ملک بھی نہیں چھوڑ گیا اور زندہ بھی ہوں تو مجھے اس طرح میری عدم موجودگی میں برطرف کردینا کسی طور پر روا نہ تھا اس پر مولانا سلفی بالکل خاموش کھڑے رہے اور قطعاً کوئی جواب نہ دیا۔ مولاناغزنوی صدر کمیٹی تھے اور انہیں کی کامیابی سے جامعہ سلفیہ کا نظم ونسق چل رہا تھا مولانا غزنوی نے اس کی صدارت کو قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا لیکن آپ کو انتہائی مجبور کرکے صدر بنایاگیا تھا اب صدارت سے علیحدگی پر بھی آپ کبیدہ خاطر نہ ہوئے اور نہ ہی اپنی انا کا مسئلہ بنایا البتہ اہل علم حضرات نے مولانا سلفی اور ان کے چند ساتھیوں کے اس فیصلے پر ناپسنددیگی کا اظہار کیا‘‘۔(تذکرہ علمائے اہل حدیث: 79۔80) میاں فضل حق مرحوم ومغفور پابند صوم و صلوۃ تھے اللہ کی راہ میں بہت زیادہ خرچ کرتے تھے تعمیر