کتاب: غزنوی خاندان - صفحہ 120
علمائے اہلحدیث کو شرکت کی دعوت دی گئی۔ مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی،مولانا حافظ محمد گوندلوی، مولانا محمد علی قصوری، مولانا محمد اسمعیل السلفی، مولانا حافظ عبداللہ روپڑی، مولانا محی الدین قصوری، مولانا ظفر اقبال،مولانا محمد یونس دہلوی، مولانا عبدالمجید سوہدروی،مولانا ابو سعید شرف الدین محدث دہلوی، مولانا سید اسمٰعیل غزنوی، مولانا محمد حنیف ندوی اور مولانا معین الدین لکھوی۔ اجلاس کی صدارت مولانا حافظ محمد ابرہیم میر سیالکوٹی نے کی اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ اس تنظیم کا نام مرکزی جمیعۃ اہلحدیث مغربی پاکستان ہوگا۔ اور اسوقت صرف تین عہدے دار منتخب کئے گئے ۔ صدر:مولانا سید محمدداؤدغزنوی ناظم اعلیٰ:پروفیسر عبدالقیوم صاحب ناظم مالیات:میاں عبدالمجید مالواڈہ۔ جلسہ میں 21ارکان کی مجلس عاملہ کی تشکیل کی گئی صدر ناظم اعلی اور ناظم مالیات بحیثیت عہدہ مجلس عاملہ کے رکن تھے ارکان میں مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی،مولانا حافظ محمد گوندلوی،مولانا محمد اسمٰعیل السلفی، مولانا عبدالمجید سوہدروی،مولانا محمد حنیف ندوی، مولانا عطاء اللہ حنیف، مولانا محمد علی قصوری،مولانا محی الدین قصوری،مولانا معین الدین لکھوی،مولانا حافظ عبداللہ روپڑی اور حاجی محمد اسحق حنیف وغیرہم شامل تھے۔ لیکن مولانا حافظ عبداللہ روپڑی نے جمیعۃ کے کسی اجلاس میں کبھی بھی شرکت نہیں فرمائی ( میاں فضل حق اور ا نکی خدمات:184۔185) جامعہ سلفیہ کا قیام 3۔4اپریل 1955ء کو جمیعۃ اہلحدیث کی سالانہ کانفرنس لائل پور میں مولانا سید اسمعیل غزنوی کی صدارت میں منعقد ہوئی جس میں یہ فیصلہ کیاگیا کہ ایک دارالعلوم قائم کیا جائے او ریہ قرار دار متفقہ طور پر منظور ہوئی کہ ایک دارالعلوم قائم ہونا چاہیئے اور جب اس کانام زیر غور آیا تو مولانا حنیف ندوی نے’’ جامعہ سلفیہ’’نام تجویز کیا اور فرمایا یہ نام آسان بھی ہے اور ہمارے ملک کے ہم آہنگ ہے جس