کتاب: غزنوی خاندان - صفحہ 104
(لندن)نے بھی اسے نشر کیا۔جب مین استعفیٰ کے بعد مولانا سے ملا تو انہوں نے فرمایا کہ اگر آپ مجھ سے مشورہ کرلیتے تو میں آپ کو کانگرس چھوڑنے اور مسلم لیگ میں جانے کاایسا راستہ بتاتا کہ آپ کا مقصد بھی پورا ہوجاتا اور کوئی شخص اعتراض بھی نہ کر سکتا۔ مولانا داؤد غزنوی نے فرمایا : مجھے یہ خیال تھا کہ اگر میں نے مولانا آزاد کو سیاسی تبدیلی کے بارے میں کچھ بتایا تووہ اصرار کریں گے کہ میں کانگرس سے نہ نکلوں ۔ اس کے بعد مولانا غزنوی نے فرمایا کہ : کانگرس کو چھوڑ کر میں نے سب سے بڑی قربانی یہ دی ہے کہ مولانا آزاد کی رفاقت ختم ہوگئی جس کا مجھے بہت احساس ہے ‘‘۔(نقوش عظمت رفتہ :68۔69) کانگرس سے علیحدگی اور مسلم لیگ میں شامل ہونے کے بعد مولانا سید داؤد غزنوی نے ہندوستان کے بڑے بڑے شہروں کا دورہ کیا اور مسلمانوں کے سامنے ہندو اور انگریز دونوں کے عزائم بے نقاب کیے اور ان کے خلاف آگ لگا دی مولانا غزنوی نے قائد اعظم محمد علی جناح سے ملاقات کی بقول مولانا سید ابوبکر غزنوی جب آپ قائد اعظم محمد علی جناح سے ملاقات کرکے واپس آئے تو ان کی ذہانت ،فراست اور سیاسی تدبر سے متاثر نظر آتے تھے۔(داؤد غزنوی :249) مولانا سید محمد داؤد غزنوی مختلف اوقات میں جن سیاسی،دینی جماعتوں سے تعلق رہا اس کی تفصیل یہ ہے ۔ 1۔ پنجاب خلافت کمیٹی کے ناظم اعلیٰ 2۔ مجلس احرار ہند کے ناظم اعلیٰ 3۔ جمیعۃ العلماء ہند کے نائب صدر 4۔کانگرس کمیٹی پنجاب کے صدر 5۔خضر وزارت میں مسلم لیگ تحریک کے ڈکٹیٹر