کتاب: غزنوی خاندان - صفحہ 102
خلاف آواز اٹھائی اور آپ حق گوئی و بیباکی کا پیکر بن گئے آپ نے انگریزوں کے خلاف تقاریر کاسلسلہ شروع کیا آپ ایک شعلہ نوا خطیب و مقرر تھے آپ کی تقریر بڑی جامع اور مؤثر ہوتی تھی جب تقریر کرتے تو سامعین ہمہ تن گوش ہوجاتے تھے اور ایک سماں بندھ جاتا تھا اور لوگوں میں جوش و خروش پیدا ہوتا تھا آپ تقریر کرتے تو ایسا معلوم ہوتا کہ آگ کے شعلے برس رہے ہیں چنانچہ آپ کی تقریر سے لوگوں کے دلوں میں انگریزوں کے خلاف نفرت پیدا ہوئی اور تحریک آزادی کا جذبہ ابھرنے لگا۔ اسی دور میں 1919ء میں مجلس خلافت کی تاسیس ہوئی تو مولانا نے تحریک خلافت سے تعاون کیا اور آپ اس کے سرگرم رکن تھے۔1921ء میں جمعیۃ العلماء ہند قائم ہوئی تو مولانا غزنوی نے اس کی تاسیس و تشکیل میں مؤثر کردار ادا کیا ابتداً آپ مجلس عاملہ کے رکن تھے پھر مدتوں نائب صدر رہے ۔ انگریز کے خلاف تقریروں کاسلسلہ جاری تھا او رکوئی دن ایسا نہیں ہوتا تھا کہ آپ انگریز اور برطانوی حکومت کے خلاف تقریر نہ کرتے ہوں چنانچہ 1921ء میں آپکو گرفتار کر کے تین سال کیلئے میانوالی جیل میں نظر بند کر دیاگیا رہا ہوئے تو آپ پہلے سے بھی زیادہ گرم جوشی سے آوا ز حق بلند کرنے لگے ۔ 1925ء میں آپ کو دوبارہ گرفتار کرلیا گیا اور 2سال تک جیل میں رہے 1927ء میں سائمن کمیشن کے بائیکاٹ تحریک میں حصہ لیا تو تیسری بار قید و بند کی آزمائش سے دو چار ہوئے اور دو سال بعد رہا ہوئے۔ 1929ء میں مولانا سید عطاء اللہ شاہ بخاری کے تعاون و اشتراک سے مجلس احرار اسلام کی بنیاد ڈالی اور مولانا داؤد غزنوی اس کے جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے۔اور دو ڈھائی برس مین اسے منظم اور جاندار تحریک بنادیا۔ 1932ء میں تحریک کشمیر شروع ہوئی تو مجلس نے اس تحریک میں بھرپور حصہ لیا اور اس کے ہزاروں رضاکاروں نے جیلیں بھر دیں تو مولانا داؤد غزنوی کوگرفتار کرلیا گیا1942ء میں جب کانگرس نے ہندوستان چھوڑ دو تحریک شروع کی تو مولانا داؤد غزنوی کانگرس میں شامل ہوگئے ۔ ابوبکر غزنوی لکھتے ہیں کہ میں نے آپ سے کانگرس میں شمولیت کی وجہ دریافت کی تو آپ نے