کتاب: غم کاعلاج - صفحہ 9
ہے تو اس کا بھیجنے والا بھی گواللہ تبارک و تعالیٰ ہی ہوتا ہے مگر اس کا سبب تمہارے اپنے گناہ اور جرائم ہوتے ہیں۔ چنانچہ دوسرے مقام پر رب کریم فرماتے ہیں: ﴿وَمَا أَصَابَكُمْ مِنْ مُصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَنْ كَثِيرٍ﴾(الشوری:۳۰) ’’اور لوگو! تم پر جو مصیبت آتی ہے تو تمہارے ہاتھوں نے جو کیا ہوتا ہے اس کی سزا میں۔ اور وہ بہت سے قصور معاف کر دیتا ہے۔‘‘ ج: اور اگر اپنی غلطیوں کی وجہ سے یا اللہ کی مشئیت سے یا ایمان کے تقاضے کے پیش نظر کبھی آزمائش آ بھی جائے تو ایک مومن مسلمان آدمی کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے: نیست کہ آساں نہ شود مرد باید کہ ہراساں نہ شود ’’کوئی ایسی مشکل نہیں ہے جو آسان نہ ہو جائے مگر یہ ہے کہ آدمی کو نااُمید و پریشان نہیں ہو جانا چاہیے۔‘‘یعنی آزمائشوں کا مقابلہ نہایت جوانمردی سے کرنا چاہیے۔ جیسا کہ ہم نے پیچھے ذکر کیا،ہر عقل مند آدمی اس بات کو خوب سمجھتا بھی ہے کہ آج دنیا میں لوگوں کی اکثریت بے شمار پریشانیوں، دُکھوںاور غموں کا شکار ہے اور علاج کے لیے اپنی اپنی عقل کے مطابق مختلف حربے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ مگر کچھ ایسے لوگ بھی ہیں کہ جنہوں نے انتہائی اخلاص، مستحکم علم اور تجربات و مشاہدات کی روشنی میں اہل ایمان و اسلام کے غموں اور دُکھوں کا علاج اپنی اپنی تحریروں میں بیان کیاہے۔ ان میں سے ایک مملکت سعودی عرب کے انتہائی معزز و محترم بزرگ