کتاب: غم کاعلاج - صفحہ 8
جو اچھا کام کیا اس کا فائدہ بھی اسی کو ہو گا اور جو بُرا کام کیا (برائیوں کی فصل بوئی) تو اس کا وبال بھی اسی پر پڑے گا۔‘‘ خرابی اُس وقت واقع ہوتی اور مشکلات اُس وقت گھیرا تنگ کرنا شروع کر دیتی ہیں کہ جب ہم اپنی وسعت سے زیادہ اپنے آپ پر بعض کاموں کا بوجھ ڈال لیتے ہیں، اور ان میں سے بھی اکثر ایسے کام کہ جن کا انجام نہایت بھیانک ہوا کرتا ہے، انہیں اپنے اوپر سوار کر لیتے ہیں۔ اگر شروع سے ہی اعتدال کی راہ اختیار کیے رکھیں تو بے شمار مصائب ہم سے ضرور ٹلے رہیں۔ جب غلطیوں اور جرائم کی فصل خود کاشت کر لیتے ہیں تو اس کے نتائج اللہ رب کریم کے کھاتے میں ڈال دیتے ہیں۔ یہی سب سے بڑی غلطی ہے کہ جس کی وجہ سے مصیبتوں کے پہاڑ لوگوں کی راہِ حیات میں کھڑے ہو جاتے ہیں۔ اور جیسا کہ قرآن بیان کر رہا ہے، یہ اہل ایمان و اسلام کا شیوہ نہیں ہوا کرتا۔ فرمایا: ﴿مَا أَصَابَكَ مِنْ حَسَنَةٍ فَمِنَ اللّٰهِ وَمَا أَصَابَكَ مِنْ سَيِّئَةٍ فَمِنْ نَفْسِكَ﴾(النسائ:۷۹) ’’اے بندے! جو بھلائی تجھ کو پہنچے تو وہ اللہ کی طرف سے ہوتی ہے اور جو برائی تجھ کو پہنچے (وہ بھی اللہ کی طرف سے ہے، لیکن) تیرے گناہوں کی شامت سے۔‘‘ یہاں اللہ عزوجل نے برائی اور بھلائی کا ایک قانون بیان فرما دیا ہے کہ: بھلائی اور خیر اللہ رب العالمین کی طرف سے آتی ہے لیکن تمہیں برائی جو پہنچتی