کتاب: غم کاعلاج - صفحہ 48
لازمی و پسندیدہ حقوق کی ادائیگی پر بھی ہمیشگی رہے گی۔ جو شخص اس نصیحت سے راہنمائی نہیں لیتا کہ جسے نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے (اُوپر) ذکر فرمایاہے بلکہ اس کا معاملہ اگر اُلٹ ہو تو قلق و اضطراب اس کے لیے لازم ہے۔ اور یہ بھی ضروری ہو گاکہ اس کے اور اس شخص کے درمیان حالات مکدر ہی رہیں کہ جس کے ساتھ محبت و اُلفت کا تعلق ہو اور یہ کہ دونوں کے درمیان بہت سارے وہ حقوق یکسر ختم ہو کر رہ جائیں کہ جن کی محافظت دونوں کے ذمے ہو۔ بہت سارے عالی ہمتوں والے لوگ بڑے بڑے حادثات اور نہایت پریشان کن حالات کے وقت اپنے آپ کو صبر و استقامت اور اطمینان و سکون کے سپرد کر دیتے ہیں۔ لیکن بسا اوقات چھوٹے چھوٹے حقیر قسم کے معاملات میں وہ قلق و اضطراب کا شکار ہو کر اخلاص و نکھار کو گدلا کر بیٹھتے ہیں۔ اس کا سبب یہ ہوتا ہے کہ انہوں نے خود اپنے آپ کو زیر رکھنے کے لیے تیاری نہیں کی ہوتی۔ یہی بات ان کو نقصان پہنچاتی اور ان کی راحت و مسرت میں اثر انداز ہو جاتی ہے۔ مگر ایک دور اندیش آدمی چھوٹے بڑے تمام معاملات میں اپنے آپ کو ہمیشہ آمادہ رکھتا ہے اور اس کے لیے وہ ہمیشہ اپنے رب کریم اللہ ذوالجلال والاکرام سے استعانت کا طلب گار رہتا ہے اور اپنی جان کو آنکھ جھپکنے کے برابر بھی اپنی ذات کے سپرد نہیں کرتا۔ چنانچہ ایسے مواقع پر چھو ٹے معاملات بھی اس پر اسی طرح آسان ہو تے ہیں جس طرح اُس پر بڑے بڑے اُمور آسان و سہل ہو جاتے ہیں اور وہ انتہائی مطمئن نفس، پر سکون دل والا اور آرام و راحت پانے والا ہوتا ہے۔