کتاب: غم کاعلاج - صفحہ 35
اور باطنی نعمتوں کا بیان کرنا … بھی ایک بڑا ذریعہ ہے۔ چنانچہ ان (ایمان باللہ، دین حق کی سمجھ اور سنت کے مطابق اعمالِ صالحہ کی توفیق جیسی عظیم ترین اللہ کی)نعمتوں کی معرفت اور ان کے بیان کرنے سے اللہ تبارک و تعالیٰ دل کے اضطراب و بے چینی اور غم کو دور فرما دیتے ہیں۔ اور اللہ رب العالمین بندے کو اپنے اس شکر کی ترغیب دلاتے ہیں کہ جو اس کے نزدیک نہایت بلند مراتب و درجات میں شمار ہوتا ہے۔ [1]
[1] للَّهِ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ) (المنافقون:۹)
’’مسلمانو! ایسانہ ہو تمہارے مال اور اولاد تم کو اللہ کی یاد سے غافل کر دیں اور جو لوگ ایسا کریں گے (اللہ کو بھول جائیں گے) وہ گھاٹا اُٹھانے والے ہیں۔‘‘
) چنانچہ اس حوالے سے قرآنِ حکیم میں کئی مقامات پر یوں ارشاد فرمایا ہے:
ا:… (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَاشْكُرُوا لِلَّهِ إِنْ كُنْتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ )(البقرہ:۱۷۲)
’’مسلمانو! جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تم کو دے رکھی ہیں کھاؤ اور اگر تم اللہ کی بندگی کا دم بھرتے ہو تو اسی کا شکر بجا لاؤ۔‘‘
ب:…( وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكُمْ لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ وَلَئِنْ كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ) (ابراہیم:۷)
’’(اور موسیٰ نے یہ بھی کہا)جب تمہارے مالک نے تم کو جتلا دیا کہ اگر تم شکر کرو گے تو میں تم کو اور زیادہ (نعمتیں) دوں گا۔ اور اگرناشکری کرو گے تو (یہ سمجھ رکھو ) کہ میرا عذاب سخت ہے۔‘‘
ج:…( فَكُلُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ حَلَالًا طَيِّبًا وَاشْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ إِنْ كُنْتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ) (النحل:۱۱۴)