کتاب: غم کاعلاج - صفحہ 24
وَتَتَّقُوا فَإِنَّ ذَلِكَ مِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ﴾ (اٰل عمران:۱۸۶)
’’(مسلمانو)البتہ تم اپنی جان اور مال سے آزمائے جاؤ گے اور البتہ تم سے پہلے جن کو کتاب دی گئی ہے (یعنی یہود و نصاریٰ) ان سے اور (مکہ کے) مشرکوںسے تم کو بہت سی تکلیف کی باتیں سننا پڑیں گی۔ اور اگر تم صبر کیے رہو اور اللہ سے ڈرتے رہو گے۔ (قصور سے زیادہ سزا نہ دو) تو بے شک یہ ہمت کا کام ہے۔‘‘[1]
[1] ) اسی معنی و مفہوم میں اللہ عزوجل نے قرآنِ حکیم میں دوسرے چند مقامات پر یوں ارشاد فرمایا ہے:
ا:… (بَلَى مَنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ فَلَهُ أَجْرُهُ عِنْدَ رَبِّهِ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ )(البقرہ:۱۱۲)
’’بات یہ ہے کہ جس نے اپنے چہرے کو اللہ کے سامنے جھکا دیا اور وہ نیک بھی ہے ( یعنی سنت محمدی کا پیرو ہے اور شریعت کا پابند) اس کو اپنے مالک کے پاس اپنا ثواب (نہایت عمدہ)ملے گا ( اور آخرت میں ایسے لوگوں کو) نہ ڈرہو گا نہ غم۔‘‘
ب:… (وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِنَ الْخَوْفِ وَالْجُوعِ وَنَقْصٍ مِنَ الْأَمْوَالِ وَالْأَنْفُسِ وَالثَّمَرَاتِ وَبَشِّرِ الصَّابِرِينَ ۔ الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ قَالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ ۔أُولَئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَوَاتٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَرَحْمَةٌ وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ )(البقرہ:۱۵۵ تا ۱۵۷)
’’اور البتہ ہم تم کو کچھ ڈر ، کچھ بھوک ، کچھ مال ، کچھ جانوں ، کچھ پھلوں کے نقصان سے آزمائیں گے اور صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دو۔ ان کو جب کوئی مصیبت آپڑتی ہے تو کہتے ہیں :ہم اللہ ہی کے ہیں اور اللہ ہی کی طرف جانے والے ہیں۔ انہی لوگوں پر اللہ تعالیٰ کی بخشش اور مہربانی ہے اور یہی ( جنت کی) راہ پانے والے ہیں۔‘‘
ج:…( إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ )(الاحقاف:۱۳)
’’بے شک جن لوگوں نے کہا: اللہ ہمارا مالک ہے۔ پھر ( اس پر )جمے رہے ( شرک نہیں کیا) ان کو (قیامت کے دن) نہ ڈرہو گا نہ غم ۔‘‘