کتاب: غم کاعلاج - صفحہ 22
ہی نہیں سکتی، دونوں اکٹھے ہو جاتے ہیں۔ (ایسا آدمی اندر سے بھی ٹوٹ کر رہ جاتا ہے اور ظاہری حالت بھی اس کی قابل رحم ہوتی ہے۔)
چنانچہ ایسے لوگو ں کو اگر معمول کے مطابق بعض قدرتی ذرائع مہیا نہ ہوں کہ جو انسان سے بہت زیادہ مشق کا مطالبہ کرتے ہیں تو ان کے قویٰ کمزور پڑ جاتے ہیں اور اُن کے اعصاب اینٹھ کر جواب دے جاتے ہیں۔ اور ایسا ایمان باللہ و ایمان بالقدر خیرہ و شرہ کے فقدان کی وجہ سے ہوتا ہے کہ جو آدمی کو صبر و استقامت پر قائم رکھتا ہے۔ بالخصوص انتہائی تنگ و سخت تدابیر اور نہایت وحشت ناک اور غمگیں حالات کے وقت۔
پس نیک، صالح، مومن آدمی اور بد قماش، گنہگار، کافر… دونوں ہی اپنی ہمت سے حاصل کردہ بہادری اور اس خصلت و جبلت کو اختیارکرنے میں مشترک ہوتے ہیں کہ جو ڈر، خوف کے اسباب وذرائع کو نرم کرتی اور اُنہیں آسان بنا دیتی ہے۔ لیکن فرق یہ ہوتا ہے کہ: پختہ ایمان والا مسلمان آدمی اپنی ایمانی قوت، اپنے صبر، اللہ تبارک و تعالیٰ پر اپنے مکمل بھروسا و توکل، اللہ عزوجل پر پورا پور ااعتماد و یقین کامل اور اس سے اجر و ثواب کی مکمل اُمید کے ساتھ ایسے اُمورکے ذریعے دوسروں پر فوقیت حاصل کر لیتا ہے کہ جن اُمور سے اس کی شجاعت و بہادری میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ ڈر خوف کا اسے روند ڈالنا اس سے ہلکا ہو جاتا ہے او ر اس پر مشکلات آسان ہو جاتی ہیں۔ جیسا کہ اللہ عزوجل کا ارشادِ گرامی قدر ہے:
﴿وَلَا تَهِنُوا فِي ابْتِغَاءِ الْقَوْمِ إِنْ تَكُونُوا تَأْلَمُونَ