کتاب: غم کاعلاج - صفحہ 21
کرنے والا دل) نصیب نہیں ہے مگر دنیا کی تمام مطلوبہ چیزیں ضرور اُس کے پاس موجود ہیں۔ (تفصیل آگے آرہی ہے) مگر ایسا شخص کہ جس کے پاس ایمان کے تقاضے پورے کرنے والا عمل نہیں، اُسے آپ دیکھیں گے کہ جب اُس کو فقر و فاقہ یا بعض دنیاوی مفادات کے فقدان سے آزمایا جاتا ہے تو وہ تنزّل و شقاوت اور ہلاکت و بد نصیبی کا شکار ہو جاتا ہے۔ ایک دوسری مثال:…جب خوف، ڈر کے اسباب آدمی کو پیش آجائیں اور انسان کو وحشت ناکیاں تکلیف میں مبتلا کر دیں تو آپ صحیح الایمان شخص کو مضبوط دل والا، مطمئن نفس والا، اپنی حسن تدبیر سے اس خوف و وحشت پر قابو پانے والا اور جس حد تک اس کی استطاعت ہوتی ہے اس حد تک اپنے قول و عمل اور سوچ و فکر سے اچانک پیش آنے والے اس معاملہ کو حل کرنے والا پائیں گے۔ اسی طرح آپ دیکھیں گے کہ اس نے نہایت تکلیف دہ اس وحشت ناک آزمائش کے لیے خود کو آمادہ کر لیا ہے۔ چنانچہ ایسی صبر و استقامت و الی حالتیں انسان کو راحت پہنچاتی اور اس کے دل کو مضبوط رکھتی ہیں۔ جب کہ آپ ایمان سے محروم آدمی کو اس حالت کے بالکل برعکس پائیں گے۔ جب کبھی ناخوش گوار معاملات پیش آجائیں تو اس کا ضمیر بے چین ہو کر گھبرا اُٹھتا ہے۔ اس کے اعصاب اینٹھ کر جواب دے جاتے ہیں۔ اس کی سوچیں بکھر جاتی ہیں۔ بے جا قسم کا خوف، ڈر اور رعب اس کے اوپر مسلط ہو جاتا ہے۔ اس پر ظاہری خوف اور باطنی قلق و اضطراب کہ جس کی تہہ تک پہنچنے کی ترجمانی ہو