کتاب: غم کاعلاج - صفحہ 19
خواہشات کی تکمیل کے لیے کسی ایک حد تک ٹھہرتے ہی نہیں بلکہ ہمیشہ اُن کو دوسرے اُمور کا شوق لگا رہتا ہے جن کا حصول کبھی ہوتا ہے اور کبھی نہیں ہوتا۔ اور اگر اللہ عزوجل کی طرف سے مقرر کردہ حصہ اور اس کے مقدر میں لکھی کوئی چیز اُسے مل جاتی ہے تو مذکورہ بالا پراگندگیوں کا قلق اُسے پریشان کیے رکھتا ہے۔
ایساآدمی ناپسندیدہ او ر تکلیف دہ اشیاء و افعال کا سامنا نہایت قلق، دل کی تنگی، گھبراہٹ، خوف، اکتاہٹ اور کبیدہ خاطری سے کرتا ہے۔ بس آپ ایسے شخص کے بارے میں مت پوچھیے کہ زندگی کی شقاوت اس کے لیے کیسے جنم لیتی اور اس کے ساتھ کیسے پیش آتی ہے، اور فکر و سوچ والی نفسیاتی بیماریاں اسے کس طرح سے گھیر لیتی ہیں۔ اس کے بعد ہر وقت کا خوف اور ڈر اُسے آن گھیرتا ہے کہ جس کے ذریعے وہ انتہائی بُرے حالات اور قابل نفرت وحشت ناکیوں سے دو چار ہو جاتا ہے۔ سبب یہ ہوتا ہے کہ اس کے افعال و اعمال میں کسی اجر و ثواب کی اُسے اُمید نہیں ہوتی (کیونکہ ایسے آدمی کے تمام کام دنیا اور لالچ،طمع کے ارد گردگھومتے رہتے ہیں) اور نہ ہی اس کے پاس صبر کا مادہ ہوتا ہے جو اسے تسلی دے اور اُس پر غم، خوف کو ہلکا کر دے۔ اس طرح کی تمام باتیں ہمارے مشاہدہ و تجربہ میںآچکی ہیں۔
اس عبارت کو خلاصۃً شاعر نے کیا خوب بیان کر دیا ہے:
گمان آباد ہستی میں یقیں مردِ مسلماں کا
بیاباں کی شبِ تاریک میں قندیلِ رہبانی