کتاب: غم کاعلاج - صفحہ 18
میں سے کوئی ایک ضرور اپنی باری پر پہنچ کر دروازہ کھٹکھٹاتا ہے۔ یہ خیراور شر اپنے حصول میں ایک دوسرے سے بہت بڑا واضح فرق رکھتے ہیں۔ اور ان دنوں کا آپس میں ایک دوسرے سے بہت زیادہ مختلف ہونا ایمانِ جازم اور عملِ صالح میں فرق کے مطابق ہوتا ہے۔ یعنی جس شخص کا ایمانِ جازم و عملِ صالح جس قدر زیادہ مضبوط اور تسلسل کے ساتھ ہو گا اس میں خیر کا پہلو اُس آدمی کی نسبت نہایت زیادہ ہو گاکہ جس میں ایمان اور نیکی میں کمی ہو گی۔ ان دونوں اوصاف کے ساتھ موصوف آدمی خیر اور شر کا سامنا جیساکہ ہم نے بیان کیا شکر و صبر اور ان سے متعلقہ اُمور کے ذریعے ہی کرتا ہے۔ چنانچہ اس کے لیے مسرت و شادمانی اور خوشی ظاہر ہوتی ہے۔ دُکھ، غم، دلی قلق، سینے کی تنگی اور زندگی کی شقاوت و بد بختی زائل ہوتے ہیں اور اس جہانِ فانی، دنیا میں پاکیزہ زندگی کی تکمیل ہوتی ہے۔ اور دوسرا وہ شخص کہ جو مکمل مومن، صحیح مسلم نہیں اور وہ سرکشی، اکڑ، تکبر اور شر والے اپنے من پسند کاموں میں ملوث رہتا ہے … اس کا اخلاق و کردار بگڑ جاتا ہے۔ وہ سرکشی و تکبر جیسے افعالِ سوء کا سامنا واستقبال یوں کرتا ہے جیسے چارے وغیرہ کے لیے لالچی، انتہائی حریص اور بے صبرے ڈھور ڈنگر کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں وہ بے چین و بے سکون دل کا مالک، بلکہ بہت سارے معاملات میں پراگندگی کا شکار ہوتا ہے۔ کہیں وہ اپنی پسندیدہ چیزوں کے چھن جانے کے خوف کی پراگندگی کا شکار ہوتا ہے، اور کہیں اپنی آرزوؤں کے مد مقابل اکثر پیدا شدہ رکاوٹوں کا ڈر اُسے پریشان رکھتا ہے۔دوسری طرف حقیقت یوں ہے کہ نفس