کتاب: فرصت کے لمحات کیسے گزاریں ؟ - صفحہ 7
کتاب: فرصت کے لمحات کیسے گزاریں ؟
مصنف: ڈاکٹر سعود الشریم ، عبد الباری الثبیتی ، صلاح البدیر
پبلیشر: دار المعفرفہ
ترجمہ: پیرزادہ شفیق الرحمن شاہ الدراوی
عرضِ ناشر
(( مِنْ حُسْنِ اِسْلَامِ الْمَرْئِ تَرْکُہٗ مَا لَا یَعْنِیْہِ))
’’ کسی انسان کے اچھا مسلمان ہونے کی نشانی لایعنی(بے فائدہ )کاموں کا ترک کردینا ہے۔‘‘
بامقصد زندگی بسر کرنے والا انسان درحقیقت ایک ایسے مسافر کی مانند ہوتا ہے جو اپنی حیات مستعار کا ایک ایک لمحہ بلکہ ایک ایک سانس اپنی منزل کی جانب پیش قدمی میں لگادیتا ہے۔ عالم آب و گل کی رنگینیاں اور اس کائنات بے کراں کی بوقلمونیاں اس راہرو منزل کو لبھانے کے لیے قدم قدم پر اس سے دامن گیر ہوتی ہیں ؛لیکن وہ آنکھیں بند کر کے ان دلکش مناظر کو یکسر پس پشت ڈال کر اپنی منزل کی طرف رواں دواں رہتا ہے۔ دورانِ سفر اس مسافر کو شجر ہائے سایہ دار اور اقامت گاہیں سستانے ، ٹھہرنے اور آرام کرنے پر راغب کرتی ہیں مگر وہ ان سے پہلو بچا کر ناقہ ٔ وقت پر سوار اپنے سفر کو جاری رکھتا ہے۔ شیطانی بہکاوے اسے راہ ِسفر میں لہو و لعب کی طرف راغب کرتے ہیں مگر وہ ہر ایک سے منہ موڑ کر آگے بڑھتا چلا جاتا ہے۔ اس طرح حالات و واقعات کے اُتار چڑھاؤ اور زیست کے نشیب و فرازبھی اس سے متصادم ہونا چاہتے ہیں لیکن وہ اپنی نظریں بچاتے ہوئے عزم و جزم کے ساتھ محو سفر رہتا ہے ، یہ نشیب و فراز اس کے ارادوں کی پختگی اور رفتارکی سرعت اور اس کے تسلسل میں کوئی رخنہ اندازی نہیں کر پاتے۔
دنیامیں اپنی حیاتِ مستعار کو با معنی اور ثمر خیز بنانے کے لیے ضروری ہے کہ انسان کے پیش نظر ایک ہدف ہو ، ایسا ہدف کہ جس کی صداقت اور قطعیت پر اس کا ذہن مکمل طور پر