کتاب: فرصت کے لمحات کیسے گزاریں ؟ - صفحہ 19
دن کو رات اور رات کو دن بنالینا:
تعطیلاتِ موسمِ گرما میں جو غلط سر گرمیاں اپنائی جاتی ہیں ان میں سے ایک تو وہی بری عادات ہیں کہ ان کے شب وروز کے معمولات بالکل ہی الٹ جاتے ہیں ۔ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ اکثر لوگوں کے دن راتوں کی طرح (سونے میں ) اور راتیں دنوں کی طرح ( جاگنے میں ) گزرنے لگتی ہیں ، اور ان کے نزدیک سب سے زیادہ لذیذ چیز عاشقوں کی طرح راتوں کو گپوں میں گزارنا ہوتا ہے ، وہ اسے ہی عبادت بنائے ساری ساری رات گپیں ہانکنے میں صرف کر دیتے ہیں ، شور مچاتے اور طرب و نشاط کی محفلیں جماتے ہیں اور ساز و موسیقی سے اور الٹی سیدھی حرکات سے لوگوں کی سمع خراشی کرتے اور انہیں اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں ، اور ان کے یہ رنگ رات کے آخری پہر تک جاری رہتے ہیں ،اور وہ زبان ِ حال سے کہہ رہے ہوتے ہیں کہ اے کاش ! یہ رات کبھی ختم نہ ہو ، اے رات ! کیا تیری صبح بھی ہے ؟ کیا تیرے ستارے کو بھی غروب ہے ، کاش! صبح اپنا راستہ بھول جائے اور رات صبح سے بچ جائے ، ادھر رات ہوتی ہے ادھر وہ اپنے لہو و لعب میں لگ جاتے ہیں ، یوں وہ لوگ اس نعمتِ عظمی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں جواللہ تعالیٰ نے رات کو لباس اور وقت ِ راحت و نیند بنا کر ہمیں عطا کی ہے ، اور دن کو چلنے پھرنے اور کام کاج کے لیے بنا یا ہے ۔
اسی طرح یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی اس نعمت کو بھی گنوا بیٹھتے ہیں جواللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے شب و روز کی گردش پر غور و فکر کرنے میں رکھی ہے ، جس میں جسم میں کپکپی طاری ہو جاتی ہے ،اور اس نعمت کا شعور حاصل ہوتا ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے :
﴿قُلْ اَرَئَ یْتُمْ اِنْ جَعَلَ اللّٰہُ عَلَیْکُمُ الَّیْلَ سَرْمَدًا اِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ مَنْ اِلٰہٌ غَیْرُ اللّٰہِ یَاْتِیْکُمْ بِضِیَآئٍ اَفَـلَا تَسْمَعُوْنَ o قُلْ اَرَئَ یْتُمْ اِنْ جَعَلَ اللّٰہُ عَلَیْکُمُ النَّہَارَ سَرْمَدًا اِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ مَنْ اِلٰہٌ غَیْرُ اللّٰہِ یَاْتِیْکُمْ بِلَیْلٍ تَسْکُنُوْنَ فِیْہِ اَفَلَا تُبْصِرُوْنَ o وَ مِنْ