کتاب: فرصت کے لمحات کیسے گزاریں ؟ - صفحہ 17
استعمال پر صبر کرنا ، ناپسندیدہ اشیاء کے حصول اور وقوع پر صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑنا ، اور میں نے دیکھا ہے کہ صحیح تر بات یہ ہے کہ صبر کا یہ راستہ اپنے نفس کو تفریح کروانے اور اس کے ساتھ نرم و لطیف انداز اختیار کرتے ہوئے ہی کاٹنا چاہیے۔‘‘
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم و علمائے عظام کے اقوال سے اندازہ ہو جاتا ہے کہ مسلسل جدوجہد اور پیہم مشقت کے دوران کبھی کبھی تفریح طبع اور راحت و سکون کے مواقع بھی آتے رہنے چاہئیں ۔
چھٹیوں کا مصرف ؟
لیکن سوال یہ ہے کہ :
٭ آج مسلمانوں کی اکثریت تعطیلات موسمِ گرما سے کیا استفادہ کرتی ہے ؟
٭ اپنے اوقات کو کن کارآمد امور میں صرف کرتی ہے ؟چھٹیوں میں کن امور کو اولیت دی جاتی ہے ؟
٭ اور چھٹی کا حقیقی مفہوم کیا ہے ؟ کیا چھٹیوں کا سارا وقت گپیں ہانکنے میں ہی گزار دیا جائے ؟
٭ یا لہو و لعب او ر کھیل کود میں صرف کر دیا جائے ؟
٭ شادی بیاہ اور خوشی کی محفلوں کے انعقاد میں ہی سارا وقت نکال دیں ؟
٭ یا انہیں سیر و تفریح میں لگا کر ختم کر دیا جائے ؟
٭ یا شب وروز کے انقلاب و گردش کے ساتھ ہی وہ عرصہ نکل جانے دیں ؟
٭ یا پھر ذرائع ابلاغ خصوصا سیٹلائٹ چینلز اور انٹرنیٹ کی یلغار سے مغلوب ہو کر سارا وقت انہیں دیکھنے میں ہی برباد کر دیا جائے؟
یہ ایک نہیں کئی سوالات ہیں جو ہر مومن مرد و زَن کے دل میں آتے ہیں اور اس میں