کتاب: فرصت کے لمحات کیسے گزاریں ؟ - صفحہ 136
کَمْ وَاثِقٍ بِالْعُمْرِ أَفْنَیْتُہٗ
وَجَامِعٍ بَدََّتْ مَا یَجْمَعُ
’’دنیا اپنے متعلق پکارتی ہے ، اگر کوئی اس جہاں میں سننے والا ہو۔ کتنے ہی ہیں کہ جن کو اپنی زندگی پر بڑی امید تھی ، اور ان کو میں نے فنا کردیا اور جمع کرنے والے ان کے لیے ظاہر کردیا جو چیز وہ جمع کررہے ہیں ۔‘‘
ایک اور شاعر کہتا ہے :
لَا تَأْسَفْ عَلَی الدُّنْیَا وَمَا فِیْہَا
فَالْمَوْتُ لَا شَکَّ یُفْنِیْنَا وَیُفْنِیْہَا
وَاعْمَلْ لِدَارِ ا لْبَقَائِ رِضْوَانُ خَازِنُہَا
وَالْجَارُ أَحْمَدُ وَالرَّحْمٰنُ بَانِیْہَا
’’دنیا اور اس کے متاع پر غم نہ کر، بے شک موت ہمیں بھی اور اس کو بھی فنا کردے گی۔ اس دار بقا کے لیے عمل کر جس کا پہریدار رضوان ہے۔ اس میں پڑوس احمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے ، اور اس گھر کا بانی ربّ رحمان ہے۔ ‘‘
آخر میں اس دعا کے ساتھ کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو نیک عمل کرنے کی ،اس کی دعوت پھیلانے، اور توبہ واستغفار کی توفیق دے،اور ہم سے ہمارے یہ ٹوٹے پھوٹے عمل جنہیں ہم پورے حق کے ساتھ تو ادا نہیں کرسکتے ، مگر وہ اپنی رحمت اور فضل وکرم سے قبول فرمائے ۔
تمام قارئین سے التماس ہے کہ راقم کے والدین ،بہن بھائی ،اور دیگر اقارب ، اساتذہ ومشائخ کو اپنی دعاؤں میں یا رکھیں ؛ یقینا ً اللہ تعالیٰ دعا کرنے والے کو بھی اتنا ہی اور ایسے ہی دیگا جس کا وہ دوسروں کے لیے طلبگار ہے ۔
و آخر دعوانا الحمد للّٰہ رب العالمین