کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد4) - صفحہ 90
اسی طرح بیوی بھی شوہر کو نام کے علاوہ مختلف القاب و انتساب اور لائق مدح و توصیف الفاظ سے یاد کر سکتی ہے۔ اس سلسلہ میں بھی چند روایات ملاحظہ ہوں۔ ۱۔ إِنِّی لَأَعْلَمُ إِذَا کُنْتِ عَنِّی رَاضِیَۃً، وَإِذَا کُنْتِ عَلَیَّ غَضْبَی قَالَتْ: فَقُلْتُ: مِنْ أَیْنَ تَعْرِفُ ذَلِکَ؟ فَقَالَ: أَمَّا إِذَا کُنْتِ عَنِّی رَاضِیَۃً، فَإِنَّکِ تَقُولِینَ: لاَ وَرَبِّ مُحَمَّدٍ، وَإِذَا کُنْتِ عَلَیَّ غَضْبَی، قُلْتِ: لاَ وَرَبِّ إِبْرَاہِیمَ : قَالَتْ: قُلْتُ: أَجَلْ وَاللّٰهِ یَا رَسُولَ اللّٰهِ ، مَا أَہْجُرُ إِلَّا اسْمَکَ ۔ [1] ۲۔آغازِ وحی میں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ورقہ بن نوفل سے مخاطب ہو کر کہا تھا: (( اِسْمَعْ مِنَ ابْنِ اَخِیْکَ )) [2] ۳۔ أَتُوبُ إِلَی اللّٰهِ مِنْ أَذَاکَ یَا رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰہِ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ! ۔ [3] ۴۔عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰهُ عَنْہَا، ۔ زَوْجِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰه عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ۔ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰه عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، کَانَ یَعْتَکِفُ العَشْرَ الأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ۔[4] مذکورہ احادیث میں خط کشیدہ الفاظ کو زیرِ بحث مسئلہ میں شواہد کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔(پھر عام معمول سے ہٹ کر ہم نے خط الفاظ کے اوپر کے بجائے نیچے لگایا ہے کیوں کہ اسلامی طریقہ یہی ہے۔ بخلاف اُوپر کے کہ وہ استعمار کی ایجاد ہے۔) شادی کے بعد لڑکی کے نام کے ساتھ شوہر کا نام لکھا جائے یا والد کا نام : سوال :ہمارے معاشرے میں عموماً لڑکیاں شادی کے بعد اپنے نام کے ساتھ موجود والد کے نام کو ہٹا کر شوہر کا نام لگا دیتی ہیں۔ کیا ان کا ایسا کرنا صحیح ہے؟ اگر کوئی شرعی قباحت ہو تو مطلع فرمائیں۔ جواب :بحیثیت زوجیت شوہر کی طرف نسبت کا کوئی حرج نہیں جب کہ حقیقی انتساب بہر صورت والد کی طرف ہی
[1] متفق علیہ ،بحوالہ مشکوٰۃ باب عشرۃ النساء، صحیح البخاری،بَابُ غَیْرَۃِ النِّسَاء ِ وَوَجْدِہِنَّ،رقم:۲۸۵۲ [2] مشکوٰۃ، باب المبعث و بدأ الوحی، صحیح البخاری،کَیْفَ کَانَ بَدْء ُ الوَحْیِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ صلي الله عليه وسلم ؟ ،رقم:۳ [3] مشکوٰۃ باب مناقب ازواج النبی صلي الله عليه وسلم ، صحیح البخاری،بَابُ مَنْ أَہْدَی إِلَی صَاحِبِہِ وَتَحَرَّی بَعْضَ نِسَائِہِ دُونَ بَعْضٍ،رقم:۲۵۸۱ [4] مشکوٰۃ باب الاعتکاف، صحیح البخاری، بَابُ الِاعْتِکَافِ فِی العَشْرِ الأَوَاخِرِ، وَالِاعْتِکَافِ فِی المَسَاجِدِ کُلِّہَا،رقم:۲۰۲۶