کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد4) - صفحہ 89
لاہور جلد:۲۲،شمارہ۳۰ میں شائع ہو چکاہے۔ نکاح کے بعد چھوہارے تقسیم کرنا: سوال : نکاح کے بعد چھوہارے تقسیم کرنے میں کوئی حرج تو نہیں؟ (سائل) (۲۱ جون ۲۰۰۲ء) جواب : نکاح کے بعد چھورے تقسیم کرنا ضروریاتِ دین سے نہیں۔ بعض حضرات نے شادی بیاہ کے موقع پر اشیاء(پیسے، وغیرہ) پھینکنے اور بانٹنے کے جواز کا استدلال حضرت ایوب کے قصے سے کیا ہے ۔ جو ’’صحیح بخاری‘‘ کی کتاب الغسل میں ہے کہ ((فَخَرَّ عَلَیْہِ جَرَادٌ مِنْ ذَہَبٍ)) [1] یعنی ان پر سونے کی ٹڈیوں کی بارش ہوئی تو وہ انھیں سمیٹنے لگے۔‘‘ اس بنا ء پر جواز ممکن ہے۔ کیا خاوند بیوی ایک دوسرے کا نام لے کر پکار سکتے ہیں؟ سوال :کیا میاں بیوی ایک دوسرے کا نام لے سکتے ہیں؟ (عبدالستار خطیب جامع مسجد اہل حدیث سمبلہ خورد) (۱۰ جولائی،۱۹۹۲ء) جواب :خاوند، بیوی ایک دوسرے کا نام لے کر بلا سکتے ہیں۔ جس طرح کہ قاریٔ کتب احادیث سے یہ بات بھی مخفی نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ اپنی بیویوں کا نام لے کر پکارا کرتے تھے۔ ناواقف جاہلوں کی عادت ہے کہ ’’احد الزوجین‘‘(میاں بیوی میں سے کوئی ایک) دوسرے کا نام لینا معیوب سمجھتے ہیں۔ بطورِ امثلہ چند احادیث ملاحظہ فرمائیں: ۱۔ ثُمَّ قَالَ : أَشَعَرْتِ یَا عَائِشَۃُ أَنَّ اللّٰهِ قَدْ أَفْتَانِی فِیمَا اسْتَفْتَیْتُہُ فِیہِ ۔ [2] ۲۔قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَوْمًا : یَا عَائِشَ، ہَذَا جِبْرِیلُ یُقْرِئُکِ السَّلاَمَ ۔ [3] ۳۔ خَیْرُ نِسَائِہَا مَرْیَمُ بِنْتُ عِمْرَانَ وَخَیْرُ نِسَائِہَا خَدِیجَۃُ بِنْتُ خُوَیْلِدٍ ۔ [4] ۴۔ اتَّقِی اللّٰه یَا حَفْصَۃُ ۔ [5]
[1] صحیح البخاری، کتاب الغسل،بَابُ مَنِ اغْتَسَلَ عُرْیَانًا وَحْدَہُ فِی الخَلْوَۃِ، وَمَنْ تَسَتَّرَ فَالتَّسَتُّرُ أَفْضَلُ،رقم:۲۷۹ [2] صحیح البخاری، کتاب الطب باب السحر،رقم:۵۷۶۶ [3] متفق علیہ، بحوالہ مشکوٰۃ باب مناقب ازواج النبی صلی اللہ علیہ وسلم ، صحیح البخاری،بَابُ فَضْلِ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا،رقم:۳۷۶۸ [4] متفق علیہ، صحیح مسلم،بَابُ فَضَائِلِ خَدِیجَۃَ أُمِّ الْمُؤْمِنِینَ رَضِیَ اللہُ تَعَالَی عَنْہَا،رقم:۲۴۳۰ [5] رواہ الترمذی، والنسائی،سنن الترمذی،بَابٌ فِی فَضْلِ أَزْوَاجِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ،رقم:۳۸۴۹