کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد4) - صفحہ 83
۱ ۔ ﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ حَقَّ تُقٰتِہٖ وَ لَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ o﴾ (اٰل عمرٰن:۱۰۲)
۲ ۔ ﴿یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَۃٍ وَّ خَلَقَ مِنْہَا زَوْجَہَا وَ بَثَّ مِنْہُمَا رِجَالًا کَثِیْرًا وَّ نِسَآئً وَ اتَّقُوا اللّٰہَ الَّذِیْ تَسَآئَ لُوْنَ بِہٖ وَ الْاَرْحَامَ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلَیْکُمْ رَقِیْبًاo﴾
(النساء:۱)
۳ ۔ ﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَ قُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًا o یُّصْلِحْ لَکُمْ اَعْمَالَکُمْ وَ یَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِیْمًاo﴾ (الاحزاب: ۷۰،۷۱)
ان کے علاوہ دیگر آیات کی تلاوت نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں۔ لہٰذا اسی پر اکتفا کرنا چاہیے۔
اَحْسَنُ الْہَدْیِ ہَدْیُ مُحَمَّدٍ (صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہُِ وَسَلَّمَ)
خطبہ ٔنکاح کے الفاظ:
سوال :مکمل خطبہ نکاح لکھیں۔(ایک سائل، ضلع بدین سندھ) (۴ فروری ۱۹۹۴ء)
جواب :خطبہ ٔ نکاح کا نام خطبۃ الحاجۃ بھی ہے۔ ہر حاجت اور ضرورت کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی قراء ت فرماتے تھے اس کے الفاظ یوں ہیں:
(( اِنَّ الْحَمْدَ لِلّٰہِ نَحْمَدُہٗ وَ نَسْتَعِیْنُہٗ وَ نَسْتَغْفِرُہُ وَ نَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا وَ مِنْ سَیِّاٰتِ اَعْمَالِنَا مَنْ یَّھْدِہِ اللّٰہُ فَلَا مُضِلَّ لَہٗ وَ مَنْ یُّضْلِلْ فَلَا ہَادِیَ لَہٗ وَ اَشْہَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَ اَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہٗ ۔
خطبہ جمعہ یا دیگر تقاریر کے وقت مذکورہ خطبۂ مسنونہ کے بعد حسب ضرورت و موضوع کوئی بھی آیت یا آیاتِ قرآنی اور حدیث ِ رسول پڑھی جا سکتی ہیں اس میں خطبۂ نکاح کی طرح متعین آیات نہیں ہیں۔
کیا نکاح میں خطبہ مسنونہ پڑھنا لازمی ہے؟
سوال :نکاح ایجاب و قبول کا نام ہے مگر خطبہ لازمی ہے؟ قبول کراتے ہوئے کیا تین بار قبول کرانا لازمی ہے۔ معترض کہتا ہے طلاق کو کیوں تین بار دینے کو شرع نے پابند کیا ہے لہٰذا قبول کراتے ہوئے بھی تین بار دہرایا جائے ۔ کیا ایک ہی مرتبہ مسنون ہے یا تین مرتبہ مسنون ہے۔ قرآن وسنت سے حوالہ دیں۔ (ابوطلحہ محمد خالد عزیز۔ گوالہ کالونی، لاہور) (۳ جولائی ۱۹۹۸ء)
جواب :نکاح میں ایجاب و قبول ضروری ہے خطبہ ضروری نہیں۔ حدیث الخاتم اس امر کی واضح دلیل ہے۔ قبول صرف