کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد4) - صفحہ 47
موجود تھے سب نے مجھے آگے کردیا۔ علماء کے اصرار پر میں نے ذمہ داری قبول کرلی لیکن اس شرط کے ساتھ کہ سب میرا ساتھ دیں گے۔ میں نے اپنے ساتھ حافظ عبدالشکور صاحب کو مجلس کے سیکرٹری کے طور پر رکھا اورا ن سے کہا کہ آپ علماء کو یہ یہ جدید مسائل بھیجیں لیکن کسی عالم دین کی طرف سے بھی جواب نہ آیا۔ جامعہ سلفیہ میں کچھ سوالات بھیجے۔ انھوں نے اوّل تو جواب ہی نہ دیے جو دیے وہ بھی دو سطروں پر مشتمل تھے۔ مولانا ارشاد الحق اثری ویسے ہی خاموش ہو گئے۔ وہ دل سے نہیں چاہتے تھے کہ یہ مجلس بنے۔ وہ مجلس میں شریک بھی تھے مگر آگے بڑھنے ، ذمہ داری اٹھانے اور کام کرنے کے لیے بھی تیار نہ تھے، حالانکہ مولانا ارشاد الحق میرے بہت اچھے اور مخلص ساتھی ہیں۔ امریکہ کے پہلے سفر میں وہ ہمارے ساتھ تھے۔ بہرحال علماء کے عدم تعاون کی وجہ سے یہ مجلس ناکام ہو گئی۔ ضیائے حدیث: حافظ صاحب ! آپ نے کن کن ممالک کے سفر کیے ہیں؟ حافظ صاحب: امریکہ ، مشرق وسطی اور یورپ سمیت بہت سے ملکوں کے سفر کیے ہیں۔ حافظ مقبول احمد میرے حفظ کے ساتھی تھے، ان کا ذکر میں پہلے بھی کرچکا ہوں۔ وہ اس وقت دبئی گئے تھے جب ابھی وہاں ریت کے ٹیلے اورصحرا تھے اور جدید دبئی کا خواب ابھی دور تھا۔ وہ مکتب الدعوۃ والارشاد سعودیہ کی طرف سے وہاں مبعوث تھے۔ ان کے مدیر کا نام تھاشیخ عمر عثمان۔ بہت اچھے انسان ،موحد اور دیندار تھے۔ بہت مخلص اور توحید والے تھے۔ شیخ عمر عثمان کے فضل ، علم اور تقویٰ کی وجہ سے ہر جگہ ان کی عزت تھی۔ ان کے دور میں پاکستان کے بدعتی علماء کا داخلہ دبئی شارجہ وغیرہ میں قطعی ممنوع تھا۔ امارات میں میں نے کچھ وقت گزارا ہے ۔ اللہ کے فضل سے امارات کے تمام خطوں اور علاقوں میں رات دن دعوت و تبلیغ کا کام کیا ہے۔ اس زمانے میں ہمارے ساتھیوں میں سے حافظ مقبول صاحب کے علاوہ وہاں کوئی نہیں تھا۔ اس دور میں بعض ریاستوں کے حکومتی عمائدین سے بھی بغرض دعوت و تبلیغ ملاقاتیں رہیں۔ اس کے بعد ہمارے بعض ساتھیوں نے ترغیب دلائی کہ میری لینڈ میں دعوت و تبلیغ اور پیش آمدہ جدید مسائل میں رہنمائی کی سخت ضرورت ہے۔ وہاں اس مقصد کی خاطر ایک مجلس بنائی جائے ۔ ہم نے اپنے ساتھ مولاناارشاد الحق اثری صاحب کو بھی تیار کیا مجلس کا تاسیسی اجلاس اکتوبر ۲۰۰۰ کو واشنگٹن کے ایک فائیوسٹار ہوٹل میں ہوا۔ مجلس میں پاکستان، مشرق وسطی اور دیگر خطوں کے جید علماء شریک ہوئے۔ سب کی متفقہ رائے سے مجلس کے رئیس قطر سے تعلق رکھنے والے الشیخ علی السلوس بنائے گئے۔ ان کے نائب تھے وہبہ الذحیلی۔ یہ بہت بڑے عالم ہیں اور