کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد4) - صفحہ 45
کی کاپی ہے۔ میں نے اس زمانے میں زیادہ اعتبار بدرالتمام پر کیا۔ مکتبہ محمودیہ میں مجھے جو قلمی کتاب ملتی، میں کوشش کرتا کہ اسے نقل کرلوں۔ وہاں ایک اور قلمی کتاب تھی، جس کا نام تھا: نزھۃ الألباب فی الألقاب از حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ۔ اس وقت اس کا وہ قلمی نسخہ ہی دستیاب تھا۔ اب یہ کتاب شائع ہو چکی ہے۔ میں نے اوپر نیچے دو پیپر رکھ کر اس کتاب کے دو نسخے تیار کر لیے۔ ایک اپنے لیے اور ایک اپنے استاد محدث مدینہ الشیخ حماد الانصاری کے لیے۔ ضیائے حدیث: بخاری شریف پڑھانے کا سلسلہ آپ نے کب شروع کیا؟ حافظ صاحب: صحیح بخاری میں نے ۱۹۷۰ء میں پڑھانی شروع کی تھی۔ آغاز مسجد قدس سے کیا۔ اب تک طلبہ و طالبات کو کوئی ۴۰ دفعہ سے زائد صحیح بخاری پڑھا چکا ہوں۔ اجازۃ الروایہ محدث روپڑی رحمہ اللہ سے لی۔ سعودی عرب میں بھی متعدد شیوخ سے اجازۃ الروایہ لی۔ جامعہ سلفیہ فیصل آباد اور جامعہ رحمانیہ لاہور میں ۸ سال تک دیگر کتب کے علاوہ صحیح بخاری متعدد دفعہ پڑھائی ہے۔ ضیائے حدیث: مدینہ کی یادوں میں سے کوئی اہم واقعہ یاد ہے ؟ حافظ صاحب: ایک دفعہ مدینہ میں میں اور مولانا عبدالسلام کیلانی حافظ احسان الٰہی ظہیر کے گھر جمع ہوئے۔ حافظ احسان الٰہی کے تذکرے سے یاد آیا کہ حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ کی بیٹی سے حافظ احسان الٰہی کا رشتہ غالباً مدینہ میں طے ہوا تھا۔ اس وقت حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ بھی مدینہ میں تھے۔ پاکستان سے حافظ احسان الٰہی کے والد مدینہ گئے تھے۔ہاں تو میں بات کر رہا تھا کہ جب ہم تینوں دوست حافظ احسان الٰہی کے گھر جمع ہوئے تو ہم نے مستقبل کے حوالے سے کچھ پروگرام بنائے اور کچھ ارادے وضع کیے کہ عملی زندگی میں ہم نے کیا کرناہے۔ پہلا ارادہ ہم نے یہ کیا کہ کسی ایک فن میں جس میں ہمارا ذہن چلتا ہے مہارت تامہ حاصل کرنی ہے۔ اپنی ساری صلاحیتیں اس میں صرف کردینی ہیں۔ سب سے پہلے حافظ احسان الٰہی بولے، کہنے لگے: میں نے فرق باطلہ کی خبر لینی ہے اور ان کا رد کرنا ہے۔ اس کے بعد میں گویا ہوا کہ میرا رجحان مسائل کی طرف ہے۔ میرے استاد محدث روپڑی رحمہ اللہ تھے۔ ان کا رجحان بھی اس طرف تھا۔ اس لیے میں مسائل پر کام کروں گا۔ میرا انداز بھی تقریباً وہی ہے جو محدث روپڑی کا تھا۔ مولانا عبد السلام کیلانی رحمہ اللہ نے بھی اپنے مستقبل کے ارادوں کے بارے میں بات کی۔ مدینہ منورہ میں بیٹھ کر ہم نے جو فیصلہ کیا تھا اور جس جس ساتھی نے جو ارادہ کیا اس کے مطابق ہم نے کام شروع کردیا۔ اس کے ساتھ ایک اہم