کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد4) - صفحہ 402
جواب :جب کسی کی نسبت معروف ہو تو دوسرے کی طرف نسبت کرنے کا کوئی حرج نہیں۔ا س کی واضح مثال حضرت المقداد بن الاسود ہیں۔ ان کے باپ کا نام عمرو تھا۔ لیکن یہ الاسود بن عبد یغوث زہری کی طرف منسوب ہیں۔ کیوں کہ اس کے متبنّیٰ تھے۔[1] س:۳۔ کیا کسی حدیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ حضرت زید رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو باپ کے علاوہ یعنی کسی اور نام چچا ، تایا وغیرہ کہا کرتے تھے؟ جواب : حضرت زید نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا تھا: ((اَنْتَ مِنِّیْ بِمَکَانَ الْاَبِّ وَ الْعَمِّ)) [2] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے لیے باپ اور چچا کے قائمقام ہیں۔‘‘ اگراس لفظ کا اطلاق ناجائز تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم منع فرمادیتے ۔ خاموشی جواز کی دلیل ہے۔ س:۴۔ کیا ان غیر معمولی حالات میں جاوید اقبال کو حقیقی صورتِ حال سے فوراً آگاہ کرنا ضروری ہے یا جہاں پہلے ۱۵ سال گزر چکے ہیں وہاں چند سال مزید یعنی ذہنی بلوغت تک انتظار کیا جائے؟ جواب : مناسب وقت پر اس کو ضروری آگاہ کردینا چاہیے کہ تیریے حقیقی والدین فلاں لوگ ہیں کیونکہ وراثت وغیرہ کا تعلق بھی تو ان ہی سے ہے اور صلہ رحمی کا تقاضا بھی یہی ہے۔ س:۵۔ کیا جاوید اقبال کی مرضی کے خلاف رضیہ بیگم اور اقبال احمد اس کی واپسی کا مطالبہ کر سکتے ہیں؟ جواب : حالات کی نزاکت کے اعتبار سے واپسی کا مطالبہ کر سکتے ہیں لیکن جاوید اقبال کی رائے کا بہر صورت احترام ہونا چاہیے۔ س:۶۔ کیا رضیہ بیگم کو اقبال احمد طلاق دینے کا پابند ہو گا۔ اگر رضیہ بیگم واپسی کا مطالبہ کرتی ہے؟ جواب : جاوید اقبال کی واپسی کی صورت میں اقبال احمد رضیہ بیگم کو طلاق دینے کا پابند نہیں۔ البتہ کفارۂ قسم ادا کردینا چاہیے جس کی تفصیل ساتویں پارے کے شروع میں ہے۔ س:۷۔ کیا جاوید اقبال سے اس کی رضاعی بہن پردہ کرے گی اور یہ غیر محرم رشتہ کہلائے گا؟ جواب : رضاعی بہن کا رضاعی بھائی سے پردہ نہیں۔ جاوید اقبال اس کا محرم ہے۔ س:۸۔ کیا کوئی عورت اپنے شوہر کے والدین کو امی ، ابو کہہ کر بلا سکتی ہے؟(ضیاء الدین احمد۔ رحمانپورہ۔ لاہور) (۲۰ اکتوبر ۲۰۰۰ء)
[1] فتح الباری:۹/۱۳۵ [2] الاصابۃ:۱/۵۴۶