کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد4) - صفحہ 378
نے طلاق دے کر دوبارہ عدت کے بعد نکاح کرنا چاہا تو معقل درمیان میں حائل ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائیں ﴿فَلَا تَعْضُلُوْہُنَّ﴾ (البقرۃ: ۲۳۲) ’’یعنی طلاق رجعی کی صورت میں عدت گزر جانے کے بعد عورت کو اپنے خاوند کے ساتھ نکاح سے نہ روکو۔‘‘
شرعی حکم کی بناء پر وہ دوبارہ نکاح کرنے کے لیے تیارہو گئے اور کہا :
(( الآنَ أَفْعَلُ یَا رَسُولَ اللّٰهِ ، قَالَ: فَزَوَّجَہَا إِیَّاہُ۔)) [1]
یعنی معقل نے کہا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں اس حکم پر عملدرآمد کے لیے تیار ہوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’چلو پھر اس کانکاح کردو۔‘‘
تین طلاق کے بعد رجوع کی گنجائش نہیں ہے:
سوال : میرا داماد سعودی عرب میں ہے۔ اُس نے ڈیڑھ ماہ پہلے میری بیٹی کو ٹیلی فون پر طلاق دی پھر ۱۲ جولائی کو تین طلاقیں اکٹھی دیں۔ پھر اُس نے میری بیوی کو ۲۰ جولائی کو کہا کہ میں نے تمہاری بیٹی کو طلاق دی، طلاق دی۔ اب مجھے قرآن وحدیث کی روشنی میں یہ بتایا جائے کہ آیا یہ حتمی طلاق واقع ہوگئی یا ابھی کوئی گنجائش ہے؟ جس دن اُس نے تین طلاقیں دیں اُس دن میری بیٹی ناپاک حالت میں تھی یعنی ۱۲ جولائی کو۔(محمد عارف کھوکھر، لاہور)(۱۵ ۔اگست ۲۰۰۸ء)
جواب : مذکورہ بالا صورت میں تینوں طلاقیں ہوچکی ہیں رجوع کی گنجائش نہیں ﴿حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہٗ﴾ (البقرۃ:۲۳)
کیا طلاق کے بعد رجوع کرنے کا کوئی کفارہ ہے ؟
سوال :میرے خاوند اور میرے بھائی کے درمیان کسی دنیاوی معاملے پر تلخی ہو گئی تو میرے خاوند نے گھر آکر کر مجھ سے اپنا شناختی کارڈ طلب کیا وہ مجھ سے شناختی کارڈ لے کر عرضی نویس کے پاس گیا اور اشٹام پر طلاق نامہ تحریر کروایا اور کسی دوسرے شخص کی معرفت میرے والد صاحب کو پہنچا دیا۔ کسی بات چیت اور اطلاع کے بغیر شام کے وقت مجھے میرے والدین کے گھر چھوڑ گیا۔ مجھے میرے والد صاحب نے بتایا کہ تمہارے خاوند نے تمھیں طلاق دے دی ہے۔ آٹھ روز کے بعد میرے خاوند کو احساس ہوا تو اس نے میری طرف رجوع کرنا چاہا۔ سوال یہ ہے کہ میرے خاوند نے بلاقصور مجھے ایک مجلس کی تین طلاق دے کر فرمان رسول کی توہین کی اور پھر دورانِ عدت مجھے اپنے گھر سے نکال کر فرمانِ الٰہی کی بھی توہین کی ، تو کیا اس خاوند کا حق ِ رجوع باقی رہتا ہے ؟ نیز یہ کہ خاوند کو ارتکابِ کبیرہ(طلاق دینے) کی وجہ سے اور پھر اللہ اور اُس کے رسول کی نافرمانی کا کوئی کفارہ بھی ادا کرنا چاہیے یا خاموشی کے ساتھ رجوع کر سکتا ہے ؟
قرآن و سنت کی روشنی میں آپ سے فتویٰ درکار ہے اللہ تعالیٰ آپ کو بہتر اجر عطا فرمائے۔(آمین) (سائلہ ام
[1] صحیح البخاری،بَابُ مَنْ قَالَ: لاَ نِکَاحَ إِلَّا بِوَلِیٍّ،رقم:۵۱۳۰