کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد4) - صفحہ 342
رجسٹری قرآن و سنت کی روشنی میں بتائیں کہ کیا یہ طلاق مؤثر ہے یا نہیں۔ خط کی فوٹی کاپی ساتھ لف ہے۔ (کشور انیس بہن بشریٰ رحمن) (۲۰ اگست ۱۹۹۹ء) جواب : مذکورہ بالا صورت میں عورت چونکہ اپنے شوہر کی مقرر کردہ شرطوں کوپورا نہیں کر سکی۔ لہٰذا طلاق مؤثر ہے۔ کتاب منہاج المسلم،ص:۳۹۸ میں ہے۔ (( وَ اَمَّا الْمُعَلَّقُ فَہُوَ مَا عَلَّقَہُ عَلٰی فِعْلِ شَیْء اَو تَرَکِہ فَلَا یَقَعُ إلا بعْدَ وُقُوْع مَا عَلَّقَہُ عَلَیْہِ۔)) صحیح بخاری کے ’’کتاب الشروط‘‘ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا قول ہے: (( مَقَاطَع الْحُقُوْقِ عِنْدَ الشُّرُوْطِ وَلَک مَا اشْتَرَطَت۔)) [1] ’’حقوق کے فیصلے شرائط کے مطابق ہیں۔‘‘ اور’’صحیح بخاری‘‘میں حدیث ہے: (( الْمُسْلِمُونَ عَلَی شُرُوطِہِمْ ۔ )) [2] ’’مسلمان اپنی شرطوں پر ہیں۔‘‘ منسلک چٹھی سے ظاہر ہے کہ زمانہ خلاف ورزی کو عرصہ پانچ ماہ گزر چکاہے۔ بظاہر تین حیض عدت گزر چکی ہے لہٰذا عورت شوہر کی زوجیت سے آزاد ہے جہاں چاہے باجازت ولی نکاح کر سکتی ہے البتہ امیدواری کی صورت میں وضع حمل کا انتظار کر نا ہوگا۔ مشروط طلاق کا حکم : سوال :ایک آدمی نے کہا اگر میں یہ کام کروں تو میری بیوی کو طلاق ہے کچھ دن ٹھہر کر اس نے پھر کہا اگر میں اس کام کو کروں تو میری بیوی کو تین طلاق۔ بعد میں کچھ دن ٹھہر کر اس آدمی نے وہ کام کر لیا۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں کیا یہ آدمی رجوع کر سکتا ہے یا نہیں؟ جواب :صورتِ مرقومہ میں طلاق واقع ہو چکی ہے کیونکہ مشروط طلاق فعل کے صادر ہونے پر واقع ہو جاتی ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے منقول ہے:
[1] ترجمۃ الباب صحیح بخاری فتح الباری، ج:۵، ص۳۲۲، صحیح البخاری،بَابُ الشُّرُوطِ فِی المَہْرِ عِنْدَ عُقْدَۃِ النِّکَاحِ [2] سنن أبی داؤد،بَابٌ فِی الصُّلْحِ،رقم:۳۵۹۴، سنن الترمذی، بَابُ مَا ذُکِرَ عَنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الصُّلْحِ بَیْنَ النَّاسِ،رقم:۱۳۵۲