کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد4) - صفحہ 317
تشدد اور قتل کی دھمکی کے بعد مجھ سے جبراً یہ تحریر لکھوائی ’’ میں محمد آصف شاہین اپنے ہوش و حواس سے رفیدہ جبین ولد محمد مالک کو طلاق دیتا ہوں۔ طلاق دیتا ہوں۔ طلاق دیتا ہوں۔ آج کے بعد میرا بچے اور بیوی سے کوئی تعلق واسطہ نہیں۔‘‘ جناب میں طلاق دینے کا تصور نہیں کرتا۔ کتاب وسنت کی رو سے یہ طلاق واقع ہوئی ہے یا نہیں؟ اب ہم دونوں میاں بیوی اکٹھے رہ سکتے ہیں؟ نکاحِ جدید کے ساتھ یا اسی نکاح کے ساتھ؟(سائل محمد آصف شاہین ولد مولوی محمد عارف) (۱۴ اپریل ۲۰۰۰ء)
جواب : صورتِ مذکورہ سے ظاہر ہے کہ طلاق زبردستی دلائی گئی ہے۔ اہل علم کے راجح قول کے مطابق زبردستی طلاق واقع نہیں ہوتی۔ لہٰذا مذکورہ بالا شکل میں عورت شوہر کی زوجیت میں ہے۔ مزید کسی عمل کی ضرورت نہیں۔
طلاقِ مکرہ کا کیا حکم ہے؟
سوال :میں نے دوسری شادی یکم دسمبر۶۵ء کو شرعی طریقہ پر گواہان کی موجودگی میں کی۔ نکاح سید نیاز احمد نکاح رجسٹرار پاکپتن نے کیا جس کی اجازت میری پہلی بیوی نے دی تھی جو ایک تحریر( خط) کی صورت میں تھی جو بعد میں میری پہلی بیوی نے نکال کر پھاڑ دی۔ میری دوسری شادی کی وجہ سے میرے پہلے سالوں کو طیش آگیا۔ انھوں نے مجھے اور میری دوسری بیوی کو بے حد پریشان و ہراساں کیا۔ کیونکہ پاکپتن میں وہ بہت اثر و رسوخ کے مالک تھے۔ انھوں نے نکاح رجسٹرار سے رجسٹر منگوا کر نکاح کے چاروں پرت نکال لیے ہیں اور نکاح رجسٹرار کو حکم دیا کہ یہ نکاح رجسٹرڈ نہ کرے جس وجہ سے میں نکاح نامہ حاصل نہ کر سکا( بعد میں میں نے نکاح خواں سے دوبارہ چاروں پرت تیار کروائے اور نکاح نامہ حاصل کیا لیکن پولیس کے تعاون سے)
قصہ مختصر جناب عالی! مجھے پولیس تھانہ میں بند کروا کر خوب زدوکوب کیا اور مجھے دوسری بیوی کو طلاق دینے کو کہتے رہے مگر میں انکار کرتا رہا۔ پھر چار روز تھانے میں بند رکھنے کے بعد مجھے اپنے گھر لے گئے اور پہلے سے تحریر شدہ اشٹام پیپر جس پر دو گواہان کے پہلے دستخط موجود تھے میرے سامنے لائے مجھے اور میری دوسری بیوی اور سسرال والوں کو جان سے مارنے کی دھمکی دی پھر میرے انکار پر مجھے ڈنڈے کے ساتھ مارا گیا گالیاں دی گئیں مجھ سے زبردستی دستخط کروائے گئے حالانکہ میں دل سے ایسا نہیں کر رہا تھا۔ پھر انھوں نے زبان سے بھی تین مرتبہ کہلوایا کہ طلاق دی ۔
۱۔ اب اس زبردستی کی طلاق کا شرعی مسئلہ کیا ہے؟
۲۔ کیا ہم دونوں طلاق سے ایک دوسرے سے جدا ہو گئے ہیں؟
۳۔ میں اپنی دوسری بیوی سے رجوع کرسکتا ہوں یا نہیں؟
جواب :بشرطِ صحت سوال۔
(۱)صورتِ مرقومہ میں بظاہر طلاق مکرہ ہے اس کے وقوع کے بارے میں اہل علم کا اختلاف ہے لیکن محقق اور راجح مسلک کے مطابق طلاق مکرہ واقع نہیں ہوتی۔