کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد4) - صفحہ 307
کی بیوی حاملہ ہے۔ اس نے رجوع کر لیا اور اس رجوع کی تحریر بذریعہ درخواست چیئرمین یونین کمیٹی کو بھجوائی۔ سوال یہ ہے کہ کیا اُس کی بیوی اس عمل کے بعد اس کے نکاح میں ہے یا فارغ ہو چکی ہے۔ کیا رجوع تحریری نہیں عملاً ہونا چاہیے تھا؟ کیا رجوع کے لیے گواہ ہونے بھی ضروری ہیں؟
(خالد حسین۔ جھنگ) (۱۸ فروری ۲۰۰۰ء)
بریلوی مفتی صاحب کا فتویٰ:
الجواب و ھوالموفق للصواب: صورتِ مسئولہ میں یحییٰ خان کی تحریر طلاق سے واضح ہے کہ وہ سنت طریقہ کے مطابق طلاق دینا چاہتا تھا۔ جیسا کہ اس نے تحریر کیا۔ ’’طلاق اوّل پہلے طہر طلاق دوئم دوسرے طہر اور طلاق سو ئم تیسرے طہر میں شمار ہوگی‘‘ ایک طلاق تو فوری واقع ہو گئی۔ دوسری ایک ماہ گزر جانے کے بعد دوسرے ماہ کے اختتام پر واقع ہونی تھی۔جب کہ یحییٰ خان نے دوسرے ماہ کے اختتام سے پہلے رجوع کرلیا جو اس کا شرعی و قانونی حق تھا۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿اَلطَّلَاقُ مَرَّتَانِ﴾ (البقرۃ:۲۲۹)یعنی ’’دو مرتبہ طلاق (دینے تک خاوند کو رجوع کرنے کا حق حاصل) ہے۔‘‘
طلاق نامہ کی تحریر میں طہر کا لفظ لکھا گیا ہے۔ اگر حاملہ ہو تو مہینے شمار ہوتے ہیں۔ جیسا کہ قدوری میں ہے:
((اِذَا کَانَتِ الْمَرْأَۃُ لَا تَحِیْضُ مِنْ صِغر اَوْ (حَمْلٍ) فَاِذَا اَرَادَ اَنْ یُّطَلِّقَہَا لِلسُّنَّۃِ طَلِّقْہَا وَاحِدَۃ فَاِذَا مَضَی شَھْرٌ طَلِّقْہَا اُخْرٰی فَاِذَا مَضٰی شَھْرٌ طَلّقْہَا اُخْرٰی ۔))
’’فتاویٰ عالمگیری‘‘ (جلداول،ص:۳۵۰) پر ہے:
((اِذَا قَالَ لِامْرَأَتِہٖ اَنْتَ کُلّ شَھْر لِلسُّنَّۃِ فَاِذَا کَانَتْ قَدْ اَیْسَت مِنَ الْحَیْضِ تَعْتَدُّ بِالشُّہُوْرِ فَہِیَ طَالِق ثَلَاثًا عِنْدَ کُلّ شَھْرٍ وَاحِدَۃ۔))
’’یعنی اگر عورت کو سنت طلاق دینا چاہے اور عورت کا حیض بچپن یا بڑھاپے یا حمل کی وجہ سے بند ہو تو ہر ماہ ایک طلاق واقع ہوگی۔ صورتِ مسئولہ میں یحییٰ خان نے پہلی یا دوسری طلاق کے وقوع کے بعد رجوع کرلیا ہے۔ مسماۃ رفعت پروین باضابطہ اس کی بیوی ہے۔ اب یحییٰ خان ایک طلاق کا مالک رہ گیا ہے۔ اگر پھر کبھی ایک طلاق دے گا تو یہ دو شمار ہو کر اسی ایک سے وہ بیوی اس پر حرام ہو جائے گی اور طلاق مغلظ واقع ہو جائے گی۔
حررّہ ابو الطاہر محمد عجیب قادری غفرلہ(از دارالعلوم غوث الاسلام پرانی عید گاہ جھنگ صدر)
دیوبندی مفتی صاحب کا فتویٰ:
الجواب: طلاق نامہ کو دیکھا اور پڑھا ہے۔ اس میں طلاق دینے کی ترتیب یہ ہے کہ پہلے تین الفاظ طلاق