کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد4) - صفحہ 303
بعد لکھ کر دے دی اور کئی دن بعد ایک مجلس میں احمد اللہ سے پوچھا گیا کہ تم نے اپنی بیوی کو تین طلاق دے دی ہیں؟ اس نے کہا: ہاں جی۔ پھر کئی دن بعد ایک اور مجلس میں اس سے پوچھا گیا کہ تم نے اپنی بیوی کو تین طلاق دے دی ہیں، اس نے کہا ہاں بھئی، اب چار ماہ گزر گئے ہیں۔ دونوں دوبارہ نکاح کرنا چاہتے ہیں۔ لہٰذا قرآن وحدیث کی روشنی میں فتویٰ ارشاد فرمائیں، ہم آپ کے ممنون ہوں گے۔ (عبداللہ) (۱۶ مئی ۲۰۰۸ء) جواب : مندرجہ بالا صورت میں راجح مسلک کے مطابق طلاق رجعی ہوئی ہے۔ قرآنِ مجید میں ہے: ﴿اَلطَّلَاقُ مَرَّتَانِ ﴾ (البقرۃ:۲۲۹) یہ بھی یاد رہے مجلس کے اختلاف کی بنا پر طلاق دوسری دفعہ ہوگی۔ چنانچہ ’’مسند احمد‘‘ اور ابویعلی ابن عباس سے مروی ہے کہ رکانہ بن عبد یزید اخو بنی مطلب نے مجلس واحد میں اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیں اس پر وہ سخت غمگین ہوا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دریافت فرمایا کہ تو نے کس طرح طلاق دی؟ اس نے عرض کیا میں نے اس کو تین طلاقیں دیں۔ آپ نے فرمایا: ایک مجلس میں اس نے کہا، ہاں ایک مجلس میں۔ آپؐ نے فرمایا سوائے اس کے نہیں کہ یہ ایک ہے اگر تو چاہے تو اس سے رجوع کرے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں اس نے اپنی بیوی سے رجوع کرلیا۔[1] حافظ ابن حجر فتح الباری میں فرماتے ہیں یہ حدیث مسئلہ ہذا میں نص ہے اس میں تاویل کی گنجائش نہیں جو دیگر روایات میں ہے۔ علامہ ابن القیم اعلام الموقعین میں فرماتے ہیں: وَقَدْ صَحَّحَ الْاِمَامُ ہَذَا الْاِسْنَادِ وَ حَسَّنَہُ۔ بعد میں شوہر نے سابقہ طلاقوں کا اعتراف کیا ہے وہ طلاق نہیں۔ لہٰذا شوہر اس عورت سے دوبارہ نکاح کرسکتا ہے۔ کیوں کہ علیحدگی طلاق رجعی کی صورت میں ہوئی ہے۔ بیک وقت تین طلاقوں کا مسئلہ اور حالتِ حیض کی طلاق شمار ہوتی ہے یا نہیں؟ سوال :بندہ کو تین افراد نے مجبور کرکے بیک وقت تین طلاق کی تحریر پر دستخط کروا لیے جب کہ بندہ طلاق نہیں دینا چاہتا تھا۔ یعنی بندہ کی نہ ہی ایسی نیت تھی اور نہ ہی ارادہ تھا۔ بندہ نے زبان سے بھی کوئی لفظ ادا نہیں کیا۔(بندہ کو جان سے مارنے کی دھمکی نہیں دی گئی) اس کے بعد میاں اور بیوی نے باہم رضامندی سے ۹۰ روز گزرنے سے پہلے رجوع کرلیا۔ اس کے علاوہ جس دن طلاق نامہ پر دستخط کروائے گئے تھے۔ اس دن خاتون(بیوی) کو حیض شروع ہوئے دوسرا دن تھا۔ قرآن و حدیث پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق آپ اس کے بارے میں کیا فرماتے ہیں۔(ایک سائل) (۲۰ اکتوبر ۱۹۹۵ء)
[1] مسند أحمد، رقم:۲۳۸۷، السنن الکبرٰی للہیبقی،بَابُ مَنْ جَعَلَ الثَّلَاثَ وَاحِدَۃً وَمَا وَرَدَ فِی خِلَافِ ذَلِکَ، رقم: ۱۴۹۸۷