کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد4) - صفحہ 30
علمی مضامین کے زیور سے آراستہ کرتے رہے۔
فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ کی جلد اوّل پر مولانا محمد اسحاق رحمہ اللہ کا تبصرہ:
مورخہ ۲۴ محرم الحرام ۱۴۳۵ھ۔ جمعۃ المبارک ۲۹نومبر تا ۵ دسمبر ۲۰۱۳ کے ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ لاہور میں فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ جلد اوّل پر مؤرخ اہل حدیث مولانا محمد اسحاق بھٹی رحمہ اللہ نے تفصیلی تبصرہ رقم فرمایا ہے۔ اس کے بعد دوسری پھرتیسری جلد طباعت کے مراحل میں ہے جو مندرجہ ذیل عناوین پر مشتمل ہے۔ میت، جنازہ اور نمازِ جنازہ کے مسائل پوری تفصیل کے ساتھ اس میں ذکر کیے گئے جو انتہائی مفصل انداز میں مذکور ہیں۔ پھر زکوٰۃ ، روزے، حج اور قربانی سے متعلق فتاویٰ جات درج ہیں۔ اس کے علاوہ قرآنِ کریم، ذکر اذکار اور روحانی علاج کے متعلق بہت قیمتی فتاویٰ جات اس جلد میں مذکور ہیں اور آخرمیں متفرق مسائل کے ضمن میں کافی تفصیلی بحث اس میں مندرج ہے۔
بھٹی صاحب رحمہ اللہ کے چند اہم نکات موصوف کے بارے میں درج ذیل ہیں۔ یہاں فتاویٰ کے جس مجموعے کا ذکر مقصود ہے وہ ’’فتاوٰی ثنائیہ مدنیہ ‘‘ ہے جو شیخ الحدیث حافظ مفتی ثناء اللہ مدنی فاضل مدینہ یونیورسٹی کے افکار عالیہ کا علمی مرقع ہے۔ پھر لکھتے ہیں:
’’ حافظ مفتی ثناء اللہ مدنی کا شمار حضرت حافظ عبداللہ محمدث روپڑی کے ارشد تلامذہ میں ہوتا ہے۔ یہ حضرت حافظ صاحب روپڑی کے علم و تحقیق سے بھی بے حد متأثر ہیں اور ان کی صالحیت کا بھی ان پر بہت اثر ہے۔ حضرت حافظ صاحب کی طرح اللہ تعالیٰ نے علم و عمل کی نعمت عظمیٰ سے انھیں بھی خوب نوازا ہے۔ درس وتدریس میں بھی ان کامقام بڑا رفیع ہے اور تصنیف و تالیف میں بھی ان کا انداز خالص محققانہ ہے۔ اپنے مافی الضمیر کا اظہار یہ خوب صورت اسلوب میں کرتے ہیں۔ عربی زبان میں ان کے تصنیفی کارناموں میں جامع ترمذی کی شرح’’جائزۃ الاحوذی‘‘ کو جو چار جلدوں پر محیط ہے بڑی اہمیت حاصل ہے۔ صحیح بخاری کی شرح بھی لکھی جا رہی ہے۔ اللہ کرے اس کی تکمیل کے مراحل جلد طے ہوں۔
زیر تبصرہ کتاب’’فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ‘‘ اردو زبان میں ان کا بہ درجہ غایت عالمانہ شاہ کار ہے۔ فتاویٰ نویسی کا کام نہایت نازک اور وسعت مطالعہ کا طالب ہے۔ یہ سلسلہ انھوں نے ۱۹۷۰ء میں ہفت روزہ ’’تنظیم اہل حدیث‘‘ (لاہور) کے صفحات میں شروع کیا تھا اور پھر یہ لاہور کے ماہنامہ’’محدث‘‘ میں بھی خاص رفتار کے ساتھ چلتا رہا۔ بعد ازاں حافظ ثناء اللہ مدنی کے فتووں کی اشاعت ۱۹۹۰ء میں ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ (لاہور) میں ہونے لگی۔ راقم الحروف کی معلومات کے مطابق ۱۹۸۹ء الاعتصام میں فتاویٰ کی اشاعت کا سلسلہ شروع ہوا۔ اس سے قبل آپ کے فتاویٰ جات ہفت روزہ ’’ اہل حدیث‘‘ (لاہور) میں بھی شائع ہوتے رہے ہیں۔