کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد4) - صفحہ 29
تقریباً پینتالیس (۴۵) مرتبہ کامل صحیح بخاری درساً پڑھائی اور مجموعی طور پر مختلف ممالک میں سماع بخاری تقریباً ۵۵ مرتبہ کیا۔
علاوہ ازیں آپ نے ریاض، مدینہ منورہ ، کویت، قطر ،امریکہ اور مصر میں کئی سارے علمی دورے فرمائے۔ جن میں بشمول صحاح ستہ کئی ساری کتب حدیث کا سماع فرمایا اور اپنی قیمتی تعلیقات بھی فرمائیں۔ ان کتب کا شمار مشکل امر ہے۔ جن میں صرف مسند امام احمد کا سماع تین دفعہ فرمایا ۔ روزانہ سترہ (۱۷) گھنٹے سماع فرماتے رہے۔ کتب حدیث کے علاوہ اصولِ حدیث ، اصولِ فقہ، فقہ، وراثت، وغیرہ مضامین میں کافی کتب کا سماع کیا۔ کویت میں اصولِ حدیث کی ۷۰ کتب کا سماع کیا۔ اکثر تعلیمی دوروں میں شیخ محترم کے داماد حافظ عبد اللہ خان بن حافظ ظفر اللہ خان(سنابل ایجوکیشن کمپلیکس ساہیوال) ساتھ رہے اور کئی دوروں میں راقم الحروف کو بھی شریک ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
سن ۷۸ء میں راجووال میں ایک مہینہ تفسیر پڑھائی اور طلبہ کو لکھوائی بھی تھی۔ روزانہ تقریباً تین چار گھنٹے تک پڑھاتے رہے۔
درسِ بخاری:
آپ مدارس و جامعات میں تقریباتِ بخاری میں بھی شمولیت کرکے درس صحیح بخاری دیتے ہیں۔ کئی دفعہ درسِ بخاری سننے کا اتفاق ہوا، جو انتہائی قیمتی نکات پر مشتمل ہوتا ہے اورما شاء اللہ قوتِ حافظہ کی دلیل بھی ہے۔
تصنیفات:
آپ کی تصانیف میں سنن ترمذی کی ’’شرح جائزۃ الاحوذی‘‘ ہے جو کہ چار جلدوں پر مشتمل ہے جس میں مختصرمگر جامع انداز میں مسائل کا احاطہ کیا گیا ہے اور یہ شرح درسی کتاب ہونے کے لحاظ سے بھی ازحد مفید ہے اور مکتبہ قدوسیہ سے اس کا ملنا میسر ہے۔
علاوہ ازیں آپ کے فتاویٰ جات ہیں جو انتہائی جامع ہیں۔ تقریباً چھے جلدوں پر مشتمل ہیں۔ یہ چوتھی جلد ہے، باقی اندازاً دو جلدیں ان شاء اللہ بعد میں منظر عام پر آئیں گی۔
اسی طرح امام ترمذی رحمہ اللہ کی ’’شمائل محمدیہ‘‘ کی ’’ شرح الوصائل فی شرح الشمائل ‘‘ بھی ایک بہترین تصنیف ہے جو ایک جلد پرمشتمل ہے اور بیروت سے خوبصورت انداز میں مطبوع ہے۔ مذکورہ تصانیف میں راقم الحروف کو بھی مختلف پہلوؤں سے کام کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔
آپ کی تصانیف میں ’’عون الباری شرح صحیح البخاری‘‘ بھی شامل ہے جس پر ابھی کام جاری ہے۔
علاوہ ازیں ’’الاعتصام ، محدث، اہل حدیث ، تنظیم اہل حدیث‘‘ جیسے علمی جرائد کو عرصہ دراز تک فتاویٰ جات اور