کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد4) - صفحہ 234
جواب : مقرر شدہ حق مہر ہر صورت میں خاوند کو ادا کرنا ہو گا حتی کہ وفات کی صورت میں اس کے ترکہ سے وصول کیا جائے گا۔ باقی اس حالت میں حقوقِ زوجیت کی ادائیگی سے آپ گناہ گار نہیں ہوتے بلکہ مأجور ہیں اگرچہ ادائیگی مہر کا مطالبہ اپنی جگہ قائم ہے۔
حق مہر کی شرعی حد کیا ہے ؟ ۳۲ روپے کی کیا حقیقت ہے؟
سوال :حق مہر کی شرعی حد کیا ہے ؟ کتنی مقدار دینا مستحب ہے ؟ ۳۲ روپے کی کیا حقیقت ہے؟ (سائل) (۲۱ جون ۲۰۰۲ء)
جواب : حق مہر کی کوئی حد مقرر نہیں، حسب استطاعت ہونا چاہیے۔ ۳۲ روپے کی تعیین سنت سے ثابت نہیں۔
طلاق کے بعد حق مہر کا مطالبہ:
سوال :آج سے ۹ سال قبل میری شادی ہوئی۔ جب نکاح ہوا تھا اُس وقت حق مہرا ادا کردیا تھا جو کہ 2بڈھائی تولہ زیور تھا جس کی قیمت اُس وقت تقریباً دس ہزار تھی۔ شادی کے کچھ عرصہ بعد آپس کی رضامندی سے زیور فروخت کرکے گھر میں بیماری پر خرچ کردیا۔ اب گھر کی ناچاقی کی وجہ سے طلاق دینی پڑی۔ آپ حق مہر کے متعلق کیا فتویٰ دیتے ہیں کیا ہم ان کو حق مہر دیں یا کہ نہ دیں؟ لڑکی والے حق مہر کا دوبارہ مطالبہ کرتے ہیں۔ پورا دینا پڑے گا یا کہ نصف؟
جواب :عورت کے حق مہر کا زیور جو گھر میں بیماری پر خرچ ہوا ہے اگر اس نے اپنی رضا مندی سے اس کو ہبہ کردیا تھا تو واپس لینے کی حق دار نہیں۔ قرآن میں ہے:
﴿ فَاِنْ طِبْنَ لَکُمْ عَنْ شَیْئٍ مِّنْہُ نَفْسًا فَکُلُوْہُ ہَنِیْٓئًا مَّرِیْٓئًا ﴾ (النساء:۴)
’’ہاں وہ اگر اپنی خوشی سے اس میں سے کچھ تم کو چھوڑ دیں تو اسے شوق ذوق سے کھالو۔‘‘
بصورتِ دیگر اسے واپس کرنا ہو گا کیونکہ وہ مالکہ ہے۔ اعتبار مقدار کا ہوگا۔ قیمت کا نہیں۔اس لیے کہ یہ اصل ہے۔ پھر مہر بھی پورا ادا کرنا ہوگا، کیونکہ آباد کاری کے بعد طلاق ہوئی ہے۔ قرآن میں ہے:
﴿ فَلَا تَاْخُذُوْا مِنْہُ شَیْئًا ﴾ (النساء:۲۰)
تین طہر میں تین طلاقیں اور حق مہر ادا کرنے سے انکار کرنا :
سوال :اکبر کی شادی ہندہ سے تقریباً دو سال قبل ہوئی تھی۔ اکبر تاجر آدمی ہمیشہ گھرپر نہیں رہتا تھا درمیان میں دونوں کے اندر کافی اختلاف ہوا۔ اکبر نے قاعدہ کے مطابق ہندہ کو تین طہر میں تین طلاق دے دی۔ اور ہندہ حمل سے ہے اور اکبر انکار کرتا ہے کہ یہ میرا حمل نہیں ہے۔ اور ہندہ دعویٰ کرتی ہے یہ تیرا حمل ہے۔ مجھ کو ابھی سے وضع حمل اور ایامِ رضاعت تک کا نان و نفقہ ادا کرو۔ اور میری شادی میں جو سامان ملا تھا ایک ایک کرکے مع مہر واپس کرو۔ اور اکبر،