کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد4) - صفحہ 227
علامہ ابن القیم رحمہ اللہ کی تحقیق :
زَادُ الْمعَاد : فَصْلٌ فِی حُکْمِہِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الثَّیِّبِ وَالْبِکْرِ یُزَوِّجُہُمَا أَبُوہُمَا ثَبَتَ عَنْہُ فِی الصَّحِیحَیْنِ (أَنَّ خنساء بنت خدام زَوَّجَہَا أَبُوہَا وَہِیَ کَارِہَۃٌ وَکَانَتْ ثَیِّبًا، فَأَتَتْ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَرَدَّ نِکَاحَہَا )
وَفِی السُّنَنِ :’ مِنْ حَدِیثِ ابْنِ عَبَّاسٍ(أَنَّ جَارِیَۃً بِکْرًا أَتَتِ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَذَکَرَتْ لَہُ أَنَّ أَبَاہَا زَوَّجَہَا وَہِیَ کَارِہَۃٌ، فَخَیَّرَہَا النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ) وَہَذِہِ غَیْرُ خنساء ،فَہُمَا قَضِیَّتَانِ قَضَی فِی إِحْدَاہُمَا بِتَخْیِیرِ الثَّیِّبِ، وَقَضَی فِی الْأُخْرَی بِتَخْیِیرِ الْبِکْرِ۔
وَمُوجِبُ ہَذَا الْحُکْمِ أَنَّہُ لَا تُجْبَرُ الْبِکْرُ الْبَالِغُ عَلَی النِّکَاحِ، وَلَا تُزَوَّجُ إِلَّا بِرِضَاہَا، وَہَذَا قَوْلُ جُمْہُورِ السَّلَفِ، وَمَذْہَبُ أبی حنیفۃ، وأحمد فِی إِحْدَی الرِّوَایَاتِ عَنْہُ،
فَإِنَّ الْبِکْرَ الْبَالِغَۃَ الْعَاقِلَۃَ الرَّشِیدَۃَ لَا یَتَصَرَّفُ أَبُوہَا فِی أَقَلِّ شَیْئٍ مِنْ مَالِہَا إِلَّا بِرِضَاہَا۔ (ص: ۳، ج: ۴)
علامہ ابن قیم رحمہ اللہ کی تحقیق سے حسبِ ذیل امور مستفاذ ہوئے۔
۱۔ حضرت خنساء اور جاریہ والے دو الگ الگ فیصلے ہیں۔
۲۔ حضرت خنساء کو ثیبہ ہونے کی وجہ سے خیار فسخ نکاح ملا اور جاریہ کو باکرہ ہونے کی وجہ سے اختیار ملا۔
۳۔ موجب ہذا الحکم کی عبارت سے ثابت ہوا کہ دونوں بالغہ تھیں۔ اسی لیے ولی (باپ وغیرہ) کو ولایتِ اجبار حاصل نہیں بلکہ بالغہ کے نکاح کے لیے بالغہ عورت کی رضا ضروری ہے اور ان کے واقعہ سے عدمِ رضا ثابت ہے۔
۴۔ جمہور علماء کا مسلک یہی ہے کہ بالغہ کونکاح پر ولی مجبور نہیں کر سکتا۔
زبدہ الکلام: یہ ثابت ہوا کہ سائل کا سوال صغیرہ۔ (چھوٹی بچی) کے بارے میں تھا اور جواب میں دونوں روایتیں کبیرہ بالغہ کی پیش کی گئی ہیں۔ جنھیں موضوع سے کوئی مطابقت نہیں ہے۔
۲۔ علامہ نواب صدیق بن حسن الحسینی کی تحقیق:
السراج الوہاج: ظَاہِرُ حَدِیْثِ الْبَاب اَنَّ الْبِکْرَ الْبَالِغَۃَ اِذَا زُوِّجَتْ بِغَیْرِ اِذْنِہَا لَمْ یَصِحُّ الْعَقْد وَ اِلَیْہِ ذَہَبَ الاَوْزَاعِیُّ وَالثَّوْرِیُّ وَالْحَنَفِیَّۃ وَحَکَاہُ التِّرْمَذِیُّْ عَنْ اَکْثَرِ اَھْلِ الْعِلْمِ وَالظَّاہِرُ اَنِ اسْتِئْذَان الثَّیِّب وَالبِکْرِ شَرْطٌ فِی صِحَّۃِ الْعَقْدِ لِرَدِّہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ نِکَاحَ خَنْسَائَ بِنْتِ خدام وَ کَذٰلِکَ تَخْیِیْرِ للْجَارِیَۃ کَمَا فِی