کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد4) - صفحہ 213
قدر سخت ہے کہ اس کے گھر جانے کا نام پر خودکشی کی دھمکی دیتی ہے۔ براہِ مہربانی ہماری رہنمائی فرمائیں کہ ا س صورت میں عورت کے لیے شرعی حکم کیا ہے ؟ ( سائل محمد اصغر، ضلع ساہیوال) (۱۸ جنوری ۲۰۰۲ء) جواب :مذکورہ صورت میں عورت بذریعہ عدالت یا پنچایت خلع کر سکتی ہے۔ ’’منتقی الاخبار ‘‘میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جو شخص عورت پر خرچ کرنے کے لیے کوئی شئے نہ پائے اس میں اور اس کی عورت میں جدائی کردی جائے۔‘‘ [1] نیز ’’منتقٰی‘‘ میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہتر صدقہ یہ ہے کہ بقدرِ کفایت و ضرورت کچھ اپنے پاس بھی رہ جائے اور اوپر کا ہاتھ نیچے کے ہاتھ سے بہتر ہے اور پہلے اپنے عیال سے شروع کر۔‘‘ سوال ہوا کہ عیال کون ہے ؟ فرمایا:’’تیری بیوی ہے جو کہتی ہے مجھے کھلا، یا مجھے الگ کر ۔ تیری لونڈی جو کہتی ہے مجھے کھلا اور مجھ سے کام لے۔ تیری اولاد ہے جو کہتی ہے کہ ہمیں کس کے سپرد کرتا ہے۔‘‘ [2] اس سے معلوم ہوا کہ جب خاوند نان و نفقہ نہ دے یا دیگر حقوق ادا نہ کرے تو عورت علیحدگی اختیار کر سکتی ہے۔ شوہر کو یہ حق حاصل نہیں کہ عورت کو تنگ کرے، کیونکہ قرآن مجید میں ہے: ﴿وَ لَا تُمْسِکُوْہُنَّ ضِرَارًا لِّتَعْتَدُوْا ﴾ (البقرۃ:۲۳۱) ’’ضرر دینے کے لیے عورتوں کو نہ رکھو۔‘‘ نیز یاد رہے کہ خلع کی صورت یہ ہے کہ عورت حق مہر واپس کرکے شوہر سے علیحدگی اختیار کرلے اور یہ طلاق بائن ہوگی جس کے بعد رجوع کی گنجائش نہیں۔ لاعلاج(نامردی) کے باعث خاوند سے علیحدگی کا حکم: سوال :میرا عرصہ ۱۲ سال قبل شرع محمدیؐ کے مطابق نکاح ہوا تھا۔ جب میں سسرال گئی تو مجھے میرے خاوندنے کہہ دیا کہ میں نامرد ہوں۔ میں نے شرم کے مارے ۲ سال تک امی کو نہ بتایا ۔ پھر جب بتایا تو میری امی نے کہا کہ علاج معالجہ کرالے گا۔ لیکن کچھ نہ ہوا۔ میں نے زندگی گنوالی میرے ساتھ دھوکہ ہوا ہے۔ اب شریعت میں میرے لیے کیا حکم ہے؟ (ایک سائلہ ) (۲۰ نومبر ۱۹۹۸ء)
[1] الشوکانی، نیل الاوطار، شرح منتقی الاخابر: ۷/ ۸۱ و قال الألبانی ضعیف، ارواء الغلیل:۲۱۶۱ [2] مسنداحمد،رقم:۱۰۷۸۵، عن أبی ھریرة رضي الله عنه