کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد4) - صفحہ 166
پھوپھی اپنے بیٹے کے لیے بھتیجی کا رشتہ لے سکتی ہے۔
ایک دفعہ دودھ پینے سے حرمت ثابت ہوتی ہے یا نہیں؟
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین رضاعت کے بارے میں؟ کیا ایک دفعہ دودھ پینے سے رضاعت ثابت ہو جاتی ہے؟ یعنی لڑکی نے اپنی پھوپھی کا دودھ پیا ہے۔ (چوہدری الطاف حسین، خانیوال) (۲۲ستمبر۱۹۹۵ء)
جواب : راجح مسلک کے مطابق بچے کا کسی عورت کا ایک دفعہ دودھ پینے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔ ایک دفعہ دودھ پینے کی تشریح و تفسیر علامہ شوکانی نے’’نیل الاوطار‘‘ میں یوں کی ہے، یعنی رَضْعَۃ کے معنی ہیں ایک دفعہ دودھ پینا۔ جیسے ضَرْبَۃ، جَلْسَۃ، اَکْلَۃ کے معنی ہیں، ایک دفعہ مارنا۔ایک دفعہ بیٹھنا۔ ایک دفعہ کھانا۔ پس بچہ ایک دفعہ پستان منہ میں لے کر چوسے،پھر اپنے اختیار سے بغیر کسی عارضہ کے چھوڑ دے تو یہ ایک رضعہ ہوا۔
رضاعت کبیر کی حرمت
رضاعت کبیر کی حرمت:
سوال : رضاعت کی مدت ۲ سال کا عرصہ ہے اور جو رشتے خون سے حرام ہیں وہی رضاعت سے بھی حرام ہیں۔ اس میں شک نہیں۔ الجھن یہ ہے کہ ابوداؤد میں حدیث ہے کہ ازواج مطہرات میں سے کسی نے اپنا دودھ ایک( غالباً) بالغ لڑکے کو پلایا تھا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاا اس بات کے قائل ہیں کہ رضاعت ثابت ہو جاتی ہے۔ چاہے کسی عمر میں بھی دودھ پئے۔ حتی کہ داڑھی مونچھ والا بھی پیے۔
کئی فقہاء بھی اس طرف گئے ہیں۔ مثلاً عطاء لیث، یہ بات کچھ پلے نہیں پڑ رہی لیکن چونکہ حدیث ہے۔ پھر صحابی بھی اور فقہاء بھی اس طرف گئے ہیں ۔ اس لیے خاموشی اختیار کی ہے۔ اپنی رائے محفوظ ہے۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا ابوداؤد والی حدیث بالکل صحیح ہے یا اس میں کسی کو کچھ کلام ہے۔ اور یہ کہ کیا واقعی رضاعت ثابت ہو جاتی ہے چاہے کسی عمر میں بھی دودھ پیا جائے؟ (سائل اصغر محمود ، ایبٹ آباد) (۷ اکتوبر۱۹۹۴ء)
جواب : رضاعت کبیر کی حرمت کے بارے میں وارد قصہ کہ ابو حذیفہ کی بیوی سہلہ بنت سہیل نے رفع حجاب کی خاطر بعد از بلوغت سالم کو پانچ دفعہ اپنا دودھ پلایا اور حرمت ثابت ہوگئی۔ [1] سنن ابو داؤد کے’بَابٌ فِی رَضَاعَۃِ الْکَبِیرِ‘ علاوہ بخاری، مسلم، نسائی وغیرہ میں موجود ہے ۔
امام منذری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’وَالْحَدِیْثُ اَخْرَجَہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ وَالنَّسَائِیُّ‘[2]
[1] سنن ابی داؤد، بَابٌ فِی رِضَاعَۃِ الْکَبِیرِ،رقم:۲۰۶۱
[2] عون المعبود:۲/۸۲