کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد4) - صفحہ 163
’’مصۃ‘‘ کے معنی بھی ایک دفعہ چوسنا ہے۔ یعنی ’’تھوڑی چیز لینا۔‘‘
تیسری حدیث میں ہے:
((لَا تُحَرِّمُ الْإِمْلَاجَۃُ وَلَا الْإِمْلَاجَتَانِ۔)) [1]
’’املاجۃ‘‘ ایک دفعہ منہ میں پستان دینے کو کہتے ہیں۔ ان عبارتوں سے معلوم ہوا کہ بچہ جب ایک دفعہ دودھ پی کر خود بخود چھوڑ دے تو یہ رضعہ، مصۃ یا املاجۃ ‘‘ ہے۔ اس طرح سے بچہ پانچ دفعہ کسی عورت کا دودھ پی لے تو پھر حرمت ثابت ہو جاتی ہے۔ پانچ سے کم پینے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔ اس بارے میں ’’صحیح مسلم‘‘ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاا سے تصریح موجود ہے کہ:
(( کَانَ فِیمَا أُنْزِلَ مِنَ الْقُرْآنِ: عَشْرُ رَضَعَاتٍ مَعْلُومَاتٍ یُحَرِّمْنَ، ثُمَّ نُسِخْنَ، بِخَمْسٍ مَعْلُومَاتٍ، فَتُوُفِّیَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰه عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَہُنَّ فِیمَا یُقْرَأُ مِنَ الْقُرْآنِ )) [2]
’’یعنی ابتداء میں تو دس رضعات سے حرمت ہوتی تھی مگر پھر پانچ مقرر رضعات سے انھیں منسوخ کردیا گیا پھر اسی حکم پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی۔‘‘
ان دلائل کی روشنی میں آپ اپنی خالہ زاد سے نکاح کر سکتے ہیں۔ تھوڑا سا دودھ پینے سے وہ رضاعی بہن نہیں بنی۔ لہٰذا نکاح کا جواز ہے۔
کیا پانچ دفعہ دودھ کے چند قطرے پینے سے حرمت ثابت ہو جاتی ہے؟
سوال : ربیع الاوّل کے پہلے شمارہ کے ’’احکام و مسائل‘‘ میں رضاعت کے بارے میں پڑھا۔ اس کے بارے میں کچھ مزید سوالات کرنے ہیں۔ مہربانی فرما کر حوالہ کیساتھ جواب عنایت فرمائیں۔
۱۔رضاعت ثابت ہونے کے لیے بچے کی عمر کتنی ہونی چاہیے؟
۲۔رضاعت کے لیے گواہوں کی تعداد کتنی ہونی چاہیے؟
۳۔پچھلے شمارے میں آپ نے فرمایا کہ پانچ دفعہ دودھ پلانے سے حرمت ثابت ہو جاتی ہے کیا پانچ دفعہ چند قطرے پینے سے بھی حرمت ثابت ہو جاتی ہے؟ براہِ مہربانی قرآن و سنت کے حوالے سے جواب دیں۔جزاک اللہ۔ (شاہد۔لاہور) (۱۵ دسمبر ۱۹۹۵ء)
جواب : عام حالات میں قابلِ اعتبار رضاعت دو سال کے اندر ہے۔ سنن دارقطنی میں حدیث ہے:
[1] صحیح مسلم،بَابٌ فِی الْمَصَّۃِ وَالْمَصَّتَیْنِ، رقم: ۱۴۵۱، نیل الاوطار،ج: ۶،ص:۳۴۷
[2] صحیح مسلم،کِتَاب الرَّضَاع ،بَابُ التَّحْرِیمِ بِخَمْسِ رَضَعَاتٍ ، رقم:۱۴۵۲