کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد4) - صفحہ 162
فیصلہ ،صورتِ مسئولہ میں محمد یونس اپنے بیٹے سکندر کی شادی اپنی ہمشیرہ کی لڑکی سے بلاشبہ کر سکتا ہے۔[1] کتنا دودھ پینے سے رضاعت ثابت ہوتی ہے؟ سوال : میری عمر ۲۵ برس ہے اور میں اپنا کاروبار کرتا ہوں۔ میں اپنی خالہ کی بیٹی سے شادی کرنے کا خواہش مند ہوں۔ میرے والدین اور میری خالہ وغیرہ کو ہماری شادی پر کوئی اعتراض بھی نہیں ہے۔ لیکن دریافت طلب مسئلہ یہ ہے کہ جب میری خالہ زاد کی عمر تقریباً ڈیڑھ برس تھی، تب میری خالہ کی عدم موجودگی میں میری والدہ نے میری خالہ زاد کو اپنادودھ صرف اور صرف ایک بار پلایا تھا۔ وہ بھی اس وجہ سے کہ میری خالہ کسی کے گھر گئی ہوئی تھی اور میری خالہ زاد بہت زیادہ رو ہی تھی۔ علاوہ ازیں ہم نے یعنی میرے والدین نے باقاعدہ طور پر میری خالہ زاد کو گود نہیں لیا تھا اور نہ دودھ دیتے وقت دائمی رشتہ کا کوئی ارادہ تھا۔ مندرجہ بالا صورتِ حال کے ہوتے ہوئے کیا میں اپنی خالہ زاد سے شادی کر سکتا ہوں؟ وہ میری رضاعی بہن ہے یا نہیں؟ ( عمران شکور۔ بہاولپور) (۲۰ ستمبر ۲۰۰۲ء) جواب : صورتِ مذکورہ میں حرمت ِ نکاح ثابت نہیں ہوتی۔ حدیث میں ہے: (( لَا تُحَرِّمُ الرَّضْعَۃُ وَالرَّضْعَتَانِ ۔))[2] ’’یعنی ایک رضعہ یا دو رضعے حرمت کا باعث نہیں ہوتے۔‘‘ رضعہ کے معنی ہیں ایک دفعہ دودھ پینا۔ بچہ ایک دفعہ پستان منہ میں لے کر چوسے پھر اپنے اختیار سے بغیر کسی عارضے کے چھوڑ دے تو یہ ایک رضعہ ہے۔ دوسری حدیث میں ہے: عَنْ عَائِشَۃَ، اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰه عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ (( لَا تُحَرِّمُ الْمَصَّۃُ وَالْمَصَّتَانِ)) [3]
[1] حضرت مفتی صاحب حفظہ اللہ کے فتویٰ میں ایک ابہام ہے جس کی وضاحت ضروری ہے اور وہ ہے مَصَّۃٌ یا اِمْلَاجَۃٌ کا مفہوم۔ حدیث کے الفاظ ہیں۔ ایک مَصَّۃٌ یا دو مَصَّۃٌ یا ایک اِمْلَاجَۃٌ یا دو اِمْلَاجَۃٌ سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔ جیسا کہ اصل الفاظ فتویٰ مذکور میں گزرے ہیں۔ حضرت مفتی صاحب نے اس کا ترجمہ’’ایک مرتبہ یا دو مرتبہ پینا‘‘ کیا ہے لیکن اس امر کی وضاحت نہیں فرمائی کہ ایک مرتبہ دو مرتبہ پینے کا مطلب کیا ہے۔ ہمارے خیال میں مَصَّۃٌ (ایک مرتبہ پینا) کا مطلب ہے کہ بچہ جب پستان منہ میں لے کر دودھ پینا شروع کرتا ہے اس کے بعد جب وہ وقفہ کرتا ہے اور منہ ہٹا لیتا ہے تو یہ ایک مَصَّۃٌ ہے پھر چند سیکنڈ کے بعد دوبارہ شروع کرتا ہے پھر کچھ دیر پی کر منہ ہٹا لیتا ہے۔ یہ دوسرا مَصَّۃٌ ہوا۔ اس طرح وقفوں سے اگر پانچ مرتبہ دودھ پی لیتا ہے تو اس سے حرمت رضاعت ثابت ہو جائے گی۔ پانچ مرتبہ پینے کا مطلب پانچ مختلف مجلسوں میں پینا نہیں ہے بلکہ مذکورہ طریقے سے پانچ رضعات ہیں۔ (ہٰذَا مَا عِنْدِیْ وَاللّٰہُ اَعْلَمُ بِالصَّوَابِ۔) (ص۔ی) [2] السنن الکبرٰی للبیہقی،بَابُ مَنْ قَالَ: یُحَرِّمُ قَلِیلُ الرَّضَاعِ وَکَثِیرُہُ،رقم:۱۵۶۴۳ [3] صحیح مسلم، بَابٌ فِی الْمَصَّۃِ وَالْمَصَّتَیْنِ ،رقم:۱۴۵۰