کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد4) - صفحہ 160
اور دفعہ سے مراد یہ ہے کہ بچہ پستان منہ میں لے کر چوسے پھر اپنے اختیار سے بغیر کسی عارضہ کے چھوڑ دے۔ صورتِ مرقومہ میں چونکہ آپ نے اپنی بہن کو نہایت قلیل مقدار میں دودھ پلایا ہے۔ اس لیے اس سے حرمت ِ رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔ لہٰذا اگر آپ اپنے بیٹے کا نکاح بھتیجی سے کرنا چاہیں تو بلا تردد جائز ہے۔
مسئلہ رضاعت ،کتنی مرتبہ دودھ پینے سے حرمت ثابت ہوگی؟
سوال : محمد یونس ولد لال دین نے اپنے بیٹے سکنہ ذوالقرنین کی شادی اپنی بہن کی بیٹی سے کرنے کا پروگرام طے کیا ہے جب کہ محمد یونس کے بیٹے کی عمر جب چھ سات ماہ تھی۔ والدہ گھریلو کام کاج میں مصروف تھی بچہ رو رہا تھا۔ دادی نے بچے کو چپ کرانے کی نیت سے اپنا دودھ ایک مرتبہ ایک دو منٹ تک پلا دیا۔ جب کہ محمد یونس کی والدہ کے ہاں اس کا سب سے چھوٹا بیٹا بھی تھا۔ آیا محمد یونس اپنے اس بیٹے سکندر ذوالقرنین کی شادی اپنی حقیقی ہمشیرہ کی بیٹی سے کر سکتا ہے۔
جواب : صورتِ مسئولہ میں مسمیٰ محمد یونس ولد لال دین اپنے بیٹے سکندر ذوالقرنین کی شادی اپنی ہمشیرہ کی بیٹی سے کر سکتا ہے کیوں کہ ایک دفعہ دودھ پلانے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی ہے۔ چنانچہ احادیث صحیحہ مرفوعہ متصلہ ملاحظہ فرمائیں۔
۱۔ عَنْ عَائِشَۃَ، اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ :’ لَا تُحَرِّمُ الْمَصَّۃُ وَالْمَصَّتَانِ[1]
اس حدیث صحیح کا خلاصہ یہ ہے کہ ایک دفعہ اور دو دفعہ دودھ پینے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔ یعنی ایک دفعہ اور دو دفعہ دودھ پینا حرمت ِ رضاعت کے لیے کافی نہیں۔
۲ ۔ (( وَعَنْ أُمِّ الْفَضْلِ : أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِیَّ ۔ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ۔ أَتُحَرِّمُ الْمَصَّۃُ ؟ فَقَالَ : لَا تُحَرِّمُ الرَّضْعَۃُ وَالرَّضْعَتَانِ، وَالْمَصَّۃُ وَالْمَصَّتَانِ وَفِی رِوَایَۃٍ قَالَتْ : دَخَلَ أَعْرَابِیٌّ عَلَی نَبِیِّ اللّٰهِ - صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ۔ وَہُوَ فِی بَیْتِی فَقَالَ: یَا نَبِیَّ اللّٰهِ إنِّی کَانَتْ لِی امْرَأَۃٌ فَتَزَوَّجْت عَلَیْہَا أُخْرَی فَزَعَمَتْ امْرَأَتِی الْأُولَی أَنَّہَا أَرْضَعَتْ امْرَأَتِی الْحُدْثَی رَضْعَۃً أَوْ رَضْعَتَیْنِ فَقَالَ النَّبِیُّ ۔ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: لَا تُحَرِّمُ الْإِمْلَاجَۃُ وَلَا الْإِمْلَاجَتَانِ رَوَاہُمَا أَحْمَدُ وَمُسْلِمٌ))[2]
[1] رَوَاہُ الْجَمَاعَۃُ اِلَّا الْبُخَارِیِّ، نیل الاوطار کتاب الرضاع،ج:۶،ص:۳۴۷، صحیح مسلم، بَابٌ فِی الْمَصَّۃِ وَالْمَصَّتَیْنِ ،رقم:۱۴۵۰
[2] نیل الاوطار،ج: ۶،ص:۳۴۷