کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد4) - صفحہ 158
اسی طرح ’’مسند احمد‘‘ اور مؤطا میں ہے آپ نے سہلہ کو کہا تھا سالم کو پانچ دفعہ دودھ پلادے۔
شیخی المکرم محدث روپڑی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں:’’ ان روایتوں سے ثابت ہوا کہ پانچ اَدنیٰ حد ہے۔ اس سے کم میں حرمت ثابت نہیں ہوتی۔ قرآن مجید میں اور بعض احادیث میں اگرچہ مطلق فرمایا ہے لیکن ان حدیثوں نے اس کی تشریح کردی کہ مراد پانچ دفعہ ہے۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسے قرآن مجید میں ہے:
﴿ یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ارْکَعُوْا وَ اسْجُدُوْا ﴾ (الحج:۷۷)
’’اے ایمان والو! رکوع کرو اور سجدہ کرو۔‘‘
حدیث نے بیان کردیا کہ رکوع ایک ہے اور سجدے دو ہیں۔ ٹھیک اسی طرح رضاعت کے مسئلہ کو سمجھ لینا چاہیے اور جن حدیثوں میں آیا ہے کہ ایک دفعہ چوسنا اور دو دفعہ چوسنا۔ ایک دفعہ پینا یا دودفعہ پینا یا ایک دفعہ پستان منہ میں دینا اور دو دفعہ دینا حرام نہیں کرتا تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ تین دفعہ حرام کردیتا ہے۔ اگر یہ مطلب ہوتا تو اتنا کہنا کافی تھا کہ دو دفعہ حرام نہیں کرتا۔ یوں کہنے کی ضرورت نہ تھی۔ کیونکہ یہ ایسا ہے جیسے محاورے میں ایک دو بولتے ہیں۔ مثلاً کہتے ہیں میں نے اس کو ایک دو دفعہ کہا، ایک دو روپے دیے، جیسے اس سے تین کی تحدید نہیں سمجھی جاتی اسی طرح ان احادیث کو خیال کرلینا چاہیے اور اگر بالفرض تسلیم کرلیں کہ تین مفہوم ہوتے ہیں تو یہ مفہوم ہے صریح اور منطوق نہیں اور یہ قاعدہ مسلّم ہے مفہوم منطوق کا مقابلہ نہیں کرتا پس جن احادیث میں پانچ کی تصریح ہے وہ ان احادیث پر مقدم ہوں گی جن سے تین مفہوم ہوتے ہیں۔
اس تفصیل سے واضح ہو گیا کہ دلائل کی رُو سے تیسرا مذہب راجح ہے اورپہلے دو مذہب کمزور ہیں۔ ’’سبل السلام‘‘ اور ’’نیل الاوطار‘‘ میں اس مسئلہ پر بہت بحث کی گئی ہے اور آخر اس تیسرے مذہب کو راجح قرار دیا ہے۔‘‘[1]
یاد رہے دفعہ کی تشریح یہ ہے کہ بچہ اپنی مرضی سے دودھ پینا شروع کردے اور بلا کسی عارضہ کے اس کو چھوڑ دے یہ ایک دفعہ ہے۔اسی طرح پانچ دفعہ پورا ہو تب حرمت ثابت ہوتی ہے ورنہ نہیں۔ میرا رجحان بھی اسی طرف ہے۔
لہٰذا مذکوررہ صورت میں اگر پانچ دفعہ دودھ پینے کی تکمیل نہ ہو سکی ہو تو عبد الرحیم اور شازیہ کا ازدواجی سلسلہ میں منسلک ہونے کا جواز ہے۔ مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو۔ فتاویٰ مولانا شمس الحق عظیم آبادی رحمہ اللہ ، ص:۱۰۷ تا ۱۱۲) (ھٰذَا مَا عِنْدِیْ وَاللّٰہُ سُبْحَانَہُ وَتَعَالٰی اَعْلَمُ بِالصَّوَابِ۔)
رضاعت محرم کی مقدار کیا ہے؟
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام فقہائے عظام اس مسئلہ میں کہ میں نے اپنی چھوٹی بہن جس کی عمر چار ماہ تھی کو
[1] فتاویٰ اہل حدیث:۳/۱۷۹۔۱۸۰