کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد4) - صفحہ 138
لڑکی سے نکاح کرنا ہمارے لیے بڑی بے عزتی ہے اور تیرے لیے نقصان دہ ہے۔ لیکن معاملہ یہاں تک پہنچ گیا ہے کہ والدین اگر اس کا نکاح نہیں کرتے تو وہ خود کر لے گا جس سے بے عزتی زیادہ ہوگی۔ اور دشمنی بڑھے گی ۔ ایسی صورت میں اگر والدین اس کی شادی خود کردیتے ہیں اور اس کو اپنے حال پر چھوڑ دیتے ہیں تو کیا والدین اللہ تعالیٰ کے ہاں مجرم تو نہیں ہوں گے کہ انھوں نے منکر کام کا ساتھ دیا ہے۔ علاوہ ازیں اگر دونوں نے ناجائز تعلق قائم کیا ہو تو کیا نکاح ہو سکتا ہے یا نہیں۔ جواز کی صورت میں کیا طریقۂ کار ہوگا۔ اور منفی کی صورت میں اس نکاح کا کیا حکم ہوگا۔ (ایک سائل لاہور) (۶ نومبر ۱۹۹۲ء)
جواب :صورتِ مرقومہ میں مرد و زن کے معاملہ کی چھان بین کی جائے اور بسلسلہ استبراء رحم حیض کا انتظار کیا جائے۔ بعد ازاں والدین لڑکی کا نکاح کرانے کے مجاز ہیں اور عند اللہ بری الذمہ ہیں۔ ان شاء اللہ ۔ اور اگر عورت امید سے نظر آئے تو وضع حمل کا انتظار کیا جائے۔ برابر ہے حمل خواہ ناکح کا ہو یا غیر کا کیونکہ شرعاً اس کی حرمت نہیں اس سے نہ نسب ثابت ہوتا ہے اور نہ وراثت۔ قرآنِ مجید میں ہے:
﴿ وَاُولاَتُ الْاَحْمَالِ اَجَلُہُنَّ اَنْ یَّضَعْنَ حَمْلَہُنَّ﴾ (الطلاق:۴)
یعنی ’’ حمل والیوں کی عدت وضع حمل ہے۔‘‘
دو آشناؤں کا توبہ کے بعد باہم نکاح کا حکم:
سوال : زبیدہ کا رشتہ زبیدہ کے وارثوں نے زید کو دینا منظور کیا۔ کچھ دن زید کا زبیدہ کے گھر آنا جانا رہا۔ لیکن بعد میں زبیدہ کے وارثوں نے عمرو کے ساتھ زبیدہ کا نکاح کردیا۔ نکاح زبردستی تھا کیونکہ زبیدہ اپنی ازدواجی زندگی زید ہی کے ساتھ بسر کرنے پر مصر تھی ۔ا س کو ڈرا دھمکا کر نکاح کیا گیا۔ زبیدہ صرف ایک ہی دفعہ سسرال گئی اور صرف ایک ہی رات سسرال (عمرو کے ساتھ) قیام کیا۔ زبیدہ سسرال سے واپس میکے آئی اور زید کے ساتھ غیر شرعی طور پر چلی گئی۔ بعد ازاں پنچائتی طور پر عمرو کو تمام خرچ وغیرہ دے دلا کر بغیر کسی دباؤ کے عمرو سے زبیدہ کی طلاق لی گئی۔ اور طرفین(زید اور زبیدہ) نے توبہ کی۔ عدت پوری کرنے کے بعد زید اور زبیدہ کا شرعی نکاح کیا گیا۔ جس کو تقریباً ڈیڑھ سال کا عرصہ بیت چکا ہے۔ زید اور زبیدہ کا ایک بچہ بھی ہے۔ بتایا جائے کہ کیا دونوں کا نکاح شرعی طور پر صحیح ہے کہ نہیں۔ علاوہ ازیں ہونے والے بچے کے متعلق شرعی نقطہ نظر کیا ہے ؟ شرعی فتویٰ صادر فرمائیں۔
(ایک سائل) (۲۵ نومبر ۱۹۸۸ء)
جواب : صورتِ مرقومہ میں زید اور زبیدہ کا نکاح شرعاً درست ہے۔ ’’صحیح بخاری‘‘ میں قصہ افک کی طویل حدیث کے ضمن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: