کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد3) - صفحہ 99
(قَالَ: لِتَعلَمُوا أَنَّہَا سُنَّۃٌ) [1] ”میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ کی اقتداء میں نمازِ جنازہ پڑھی تو انھوں نے ’’سورہ فاتحہ‘‘ کی تلاوت کی۔ فرمایا، یہ اس لیے کیا ہے تاکہ تمھیں اس کے سنت ہونے کا علم ہوجائے۔“ صحابہ کا کسی فعل کو مِنَ السُّنَّۃ کہنا اکثر علماء کے نزدیک مرفوع حدیث کے حکم میں ہے۔ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ ’’کتاب الام‘‘ میں لکھتے ہیں کہ آنحضرت کے صحابہ رضی اللہ عنھم جب کسی فعل کو سنت کہتے ہیں، تو اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مراد ہوتی ہے۔’’فتح الباری‘‘(3/204) میں ہے:(وَقَد أَجمَعُوا عَلٰی اَنَّ قَولَ الصَّحَابِی سُنَّۃٌ) حدیث مسند ہے علمائے حنفیہ نے بھی متعدد فروع اسی اصل پر قائم کی ہیں مثلاً: ہدایہ میں ہے ’’اور جب میت کی چارپائی اٹھائیں تو اس کے چارپائے پکڑ کر اٹھائیں۔ اس کے ساتھ سنت وارد ہے۔ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: سنت طریقہ یہ ہے کہ چارپائی کو دو شخص اٹھائیں۔ اگلا شخص اپنی گردن پر رکھے اور پچھلا اپنے سینہ پر۔ شارح ہدایہ ابن الہمام رحمۃ اللہ علیہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ پر ردّ کرتے ہوئے لکھتے ہیں: امام شافعی کا یہ قول سنت کے خلاف ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ( مَنِ اتَّبَعَ الجَنَازَۃَ فَلیَأخُذ بِجَوَانِبِ السَّرِیرِ کُلِّہَا فَاِنَّہُ مِنَ السُّنَّۃِ) [2] ”جو شخص جنازے کے ساتھ جائے وہ باری باری اس کے سب جوانب سے پکڑ کر اٹھائے۔ بے شک یہ مسنون ہے۔‘‘ لہٰذا اس سنت پر عمل ضروری ہے۔ (3) ابوامامہ بن سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نمازِ جنازہ میں سنت طریقہ یہ ہے، کہ امام پہلے تکبیر کہے، پھر فاتحہ پڑھے۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’إسنادہ صحیح‘‘ اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ (3/204) نیز صحیح بخاری کے (ترجمۃ الباب) میں حضرت حسن سے منقول ہے: (یَقرَأُ عَلَی الطِّفلِ بِفَاتِحَۃِ الکِتَابِ) [3]بچے کی نمازِ جنازہ میں سورۃ فاتحہ پڑھی جائے۔ ابن المنذر نے حضرت عبداللہ بن مسعود، حسن بن علی، ابن زبیر اور مسور بن مخرمہ سے نمازِ جنازہ میں فاتحہ کی مشروعیت نقل کی ہے۔ نیز امام شافعی، امام احمد اور دیگر اہلِ علم نمازِ جنازہ میں فاتحہ اور ایک دیگر سورت کی قرأت کی مشروعیت کے قائل ہیں۔ حضرت مجاہد کہتے ہیں:
[1] ۔ صحیح البخاری، بَابُ قِرَاء َۃِ فَاتِحَۃِ الکِتَابِ عَلَی الجَنَازَۃِ،رقم:1335 [2] ۔ سنن ابن ماجہ،بَابُ مَا جَاء َ فِی شُہُودِ الْجَنَائِزِ ،رقم:1478 [3] ۔ صحیح البخاری،بَابُ قِرَاء َۃِ فَاتِحَۃِ الکِتَابِ عَلَی الجَنَازَۃ