کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد3) - صفحہ 78
اور بعض روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ ناگہانی موت اچھی ہے۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ناگہانی موت مومن کے واسطے راحت ہے اور فاجر کے واسطے غضب ہے۔ [1] علمائے حدیث نے ان حدیثوں میں اس طرح جمع و توفیق بیان کی ہے کہ جو شخص موت سے غافل نہ ہو اور مرنے کے لیے ہر وقت تیار و مستعد و آمادہ رہتا ہو۔ اس کے لیے ناگہانی موت اچھی ہے۔ اور جو شخص ایسا نہ ہو اس کے لیے اچھی نہیں۔ (وَاللّٰہُ تَعَالٰی اَعْلَمُ ) ( کتاب الجنائز،ص:14) مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: (فتح الباری،ج:3،ص:254۔255) مسلمان ہونے کا پکا ارادہ تھا کہ فوت ہو گیا، وہ کس حالت میں فوت ہوا؟ سوال۔ ایک شخص مسلمان ہونے کا پکا ارادہ کر چکا ہو۔ اور اسی دوران اس پر موت آ جائے جبکہ اس نے کلمۂ شہادت نہ پڑھا ہو تو کیا وہ مسلم مرا ہے یا غیر مسلم؟ (ایم فاروق) ( 9مئی 1997) جواب۔ایسا شخص غیر مسلم مرا ہے۔ کیوں کہ دائرہ اسلام میں داخل ہونے کے لیے نطق بالشہادتین شرط ہے۔ صرف اس کی صداقت کا یقین رکھنا کافی نہیں۔ کیا فوت شدہ کو مُردے لینے آتے ہیں؟ سوال۔آدمی کے فوت ہونے کے وقت اس کے رشتہ دار جو پہلے فوت ہو چکے ہوتے ہیں کیا وہ ان کو لینے آتے ہیں۔ کیا اُن کی روح فوت ہونے والے کے قریب اُس وقت ہوتی ہے۔ کیا انسان مرنے کے بعد اپنے رشتہ دار کے پاس پہنچ جاتے ہیں۔ کیا وہ ان کو پہچان لیتا ہے وضاحت فرمائیں۔(ابو حنظلہ محمد محمود علوی،ضلع اوکاڑہ) (15مئی 1998) جواب۔: مردے فوت ہونے والے کو لینے آتے ہوں۔کتاب و سنت سے ثابت نہیں۔ ہاں البتہ مرنے والے کی بعض فوت شدگان سے ملاقات ہو جاتی ہے۔ بعض روایات میں پیغام رسانی کا ذکر ہے جو قابلِ حجت ہیں۔ ملاحظہ ہو:( تنقیح الرواۃ:1/315) مرنے کے بعد دفن سے قبل کیا روح رشتے داروں کو پہچانتی ہے؟ سوال۔ موت کے بعد غسل، جنازے اور دفن ہونے تک انسانی روح پر کیا بیتتی ہے؟ اس کے کیا احساسات ہوتے ہیں کیا وہ رشتہ داروں کو دیکھتا اور ان کی آہ و بکا کو سنتا ہے ، جسم کو چھونے سے اُسے تکلیف ہوتی ہے یا نہیں؟ (سائل محمد اسلم عظیم منصوری، چونیاں) (3نومبر 1989) جواب۔ اس دوران بھی من وجہ روح کا تعلق بلا اعادہ بدن سے قائم رہتا ہے جس کا احساس اسے مختلف امور میں
[1] ۔ مصنف ابن أبی شیبۃ ،بَابُ فِی مَوْتِ الْفُجَاء َۃِ، وَمَا ذُکِرَ فِیہِ،رقم:12007