کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد3) - صفحہ 69
انداز کردیتے ہیں۔ 2۔ اگر سند کے اعتبار سے دونوں صحیح ہوتی ہیں، لیکن درجۂ صحت میں ایک کو دوسری پر کسی وجہ سے برتری حاصل ہوتی ہے، تو وہ راجح قرار پاتی ہے۔ جیسے ایک روایت سنن کی ہے، جب کہ دوسری متفق علیہ یا صحیح بخاری یا صحیح مسلم کی ہے تو یہ دوسری قسم کی روایات صحت کے اعتبار سے سنن اربعہ کی روایات سے فائق ہیں۔ ان کو سنن کی روایات پر ترجیح حاصل ہوگی۔ 3۔ بعض متعارض روایات میں قرائن سے تقدیم وتاخیر کا علم بھی ہو جاتا ہے۔ وہاں مؤخر روایت کو ناسخ اور مقدم روایت کو منسوخ تسلیم کرلیا جاتا ہے۔ 4۔ جہاں تقدیم و تاخیر کا علم بھی نہ ہو اور صحت کے لحاظ سے بھی دونوں یکساں ہوں، تو محدثین دونوں روایات کا ایسا محمل اور مفہوم بیان کرتے ہیں، جس سے ان کا ظاہری تعارض دور ہو جاتا ہے ، اس کو جمع و تطبیق سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ جیسے مزارعت کی احادیث ہیں، بعض سے مزارعت کا جواز ثابت ہوتا ہے، بعض سے ممانعت۔ محدثین نے کہا: ممانعت کا تعلق ان صورتوں سے ہے جن میں کسی ایک فریق پر ظلم و زیادتی کا امکان ہے، اور جن میں ایسی صورت نہ ہو، وہاں جواز ہے۔ اس طرح کئی اور احادیث ہیں جن میں کسی میں نَہْی ہے، تو کسی میں جواز ہے۔ یہاں محدثین نَہی کو نَہی تنزیہی قرار دیتے ہیں،یعنی اس کام کو نہ کرنا بہتر ہے، تاہم کسی موقعے پر اسے کر لیا جائے تو اس کا جواز ہے، جیسے کھڑے ہو کر پانی پینے کی ممانعت کی روایات بھی ہیں اور جواز کی بھی۔ اس میں بھی تطبیق یہی ہے۔ کہ بیٹھ کر پانی پینا بہتر ہے ،تاہم کھڑے ہو کر پینا بھی جائز ہے۔ و علی ھذا القیاس اسی طرح کی دیگر روایات ہیں۔ اہل تقلید کا رویہ: اس کے برعکس منہج محدثین سے انحراف کرنے والے جمع و تطبیق کے معاملے میں بھی بہت سے گھپلے کرتے ہیں، وہ حدیث کو اہمیت دینے کے بجائے فقہی اقوال و آراء کو اہمیت دیتے ہوئے بعض متعارض روایات میں خلافِ واقعہ ناسخ و منسوخ کا فیصلہ کرتے ہیں، جیسے بعض لوگ کہتے ہیں کہ رفع الیدین کی احادیث منسوخ ہیں، اور رفع الیدین نہ کرنے کی احادیث ناسخ ہیں ، جب کہ اِس کی کوئی معقول دلیل ان کے پاس نہیں ہے حتی کہ مولانا انور شاہ کشمیری نے بھی اس دعوے کی نفی کی ہے۔ لیکن اپنے عوام کو مطمئن کرنے کے لیے اس قسم کے دعوے ان کی طرف سے عام ہیں۔ اور بعض ستم ظریف تو یہاں تک کہہ دیتے ہیں کہ ابتداء میں رفع الیدین کا حکم اس لیے دیا گیا تھا کہ لوگ اپنی بغلوں میں بت چھپا کر لے آیا کرتے تھے۔ جب بتوں کی یہ محبت ختم ہو گئی، تو رفع الیدین کا حکم بھی منسوخ ہو گیا۔